کینیڈا طالبان حکومت تسلیم کرنے سے انکاری، یورپی یونین مشروط آمادہ، برطانیہ کا بڑا اعلان

کابل: طالبان کے کابل پر قبضے کے بعد عالمی برادری کی طرف سے ملا جلا ردعمل دیکھنے میں آرہا ہے، کہیں طالبان سے تعلقات استوار کرنے کے لیے کوششیں کی جارہی ہیں تو کہیں طالبان کو نہ ماننے کے ارادے ظاہر کیے جارہے ہیں۔
اس حوالے سے اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کا اجلاس 24 اگست کو جنیوا میں ہوگا، اجلاس میں افغانستان پر طالبان کے قبضے کے بعد انسانی حقوق کے معاملے پر بحث ہوگی، اجلاس پاکستان، اسلامی تعاون تنظیم اور افغانستان کی درخواست پر بلایا جارہا ہے، برطانیہ، جرمنی، اٹلی اور جاپان سمیت 89 ممالک درخواست کی حمایت کرچکے۔
کینیڈا کے وزیراعظم نے کہا کہ طالبان نے طاقت کے ذریعے ایک منتخب جمہوری حکومت پر قبضہ کیا، یہ گروپ کینیڈا کے قانون کے تحت ایک تسلیم شدہ دہشت گرد تنظیم ہے، کینیڈا نے طالبان کو اس وقت بھی تسلیم نہیں کیا تھا جب وہ 20 سال قبل افغانستان پر قابض تھے، کینیڈا کا افغانستان میں طالبان کی حکومت تسلیم کرنے کا کوئی منصوبہ نہیں۔
افغان فورسز کی پسپائی کے بعد ناصرف طالبان نے افغانستان میں سیاسی طاقت حاصل کرلی بلکہ انہیں فراہم کردہ امریکی ہتھیار، اسلحہ بارود، ہیلی کاپٹرز اور دیگر ساز و سامان بھی طالبان کے ہاتھ لگنے کی اطلاعات ہیں۔ امریکی صدر جوبائیڈن کے مشیر برائے قومی سلامتی نے تصدیق کی کہ افغان سیکیورٹی فورسز کو دیا گیا کروڑوں ڈالر کی مالیت کا فوجی ساز و سامان طالبان کے ہاتھ لگ گیا ہے۔
امریکی صدر جو بائیڈن کے مشیر برائے قومی سلامتی جیک سلیوان نے کہا ہے کہ افغانستان سے انخلا کے فیصلے کی بنیاد 2020 میں طالبان کے ساتھ دوحا میں ہونے والا سمجھوتا ہے، افغان افواج ملکی دفاع کے فرائض انجام دے رہی تھیں اور انہیں امریکا کی تربیت، اسلحہ اور فضائی مدد حاصل رہی۔ امریکا کے پاس دو ہی آپشن تھے کہ یا تو انخلا کیا جائے یا پھر افغانستان میں مزید فوجی تعینات کیے جائیں۔ صدر نے انخلا کا فیصلہ کیا جو عین قومی مفاد میں تھا۔
امریکی فوج نے افغانستان سے اب تک 3200 سے زائد افراد کو نکال لیا ہے، جن میں امریکی شہریوں، امریکا کے مستقل رہائشیوں اور ان کے خاندان شامل ہیں۔ امریکا 31 اگست کو انخلا کی آخری تاریخ سے پہلے اپنے تمام شہریوں کو افغانستان سے منتقل کرنا چاہتا ہے۔
برطانوی وزیراعظم بورس جانسن نے 20 ہزار افغان شہریوں کو برطانیہ کی شہریت دینے کا اعلان کیا ہے۔
ایک جانب یورپی یونین طالبان کے ساتھ تعاون پر مشروط طور پر آمادہ ہوگئی ہے وہیں یونان حکومت نے اعلان کیا ہے کہ افغانستان سے فرار ہو کر آنے والے مہاجرین کو ملک میں داخل ہونے یا پھر ملکی سرزمین استعمال کرتے ہوئے دیگر یورپی ملکوں تک پہنچنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

جواب شامل کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔