برطانوی وزارت عظمیٰ کیلیے بھارتی نژاد رشی سونک بلامقابلہ کامیاب

لندن: برطانیہ کی وزارت عظمیٰ کے لیے بورس جانسن کے بعد خاتون امیدوار پینی مورڈانٹ نے بھی انتخابی دوڑ سے دستبردار ہونے کا اعلان کردیا، جس کے بعد بھارتی نژاد رشی سونک بلامقابلہ برطانیہ کے وزیراعظم منتخب ہوگئے۔ رشی کا آبائی تعلق پاکستان کے شہر گوجرانوالا سے بتایا جاتا ہے۔ اُن کے دادا 1935 میں گوجرانوالا سے روزگار کے سلسلے میں نیروبی منتقل ہوگئے تھے۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق برطانیہ میں وزیراعظم کے انتخاب کے لیے کنزرویٹو کی جانب سے سابق وزیراعظم بورس جانسن، خاتون امیدوار پینی مورڈانٹ اور سابق وزیر خزانہ بھارتی نژاد رشی سونک نے حصہ لینے کا اعلان کیا تھا۔
پارٹی رہنماؤں اور ارکان اسمبلی کی طویل مشاورت کے بعد بورس جانسن نے دوڑ سے دستبردار ہونے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ یہ صحیح وقت نہیں ہے۔ آپ اس وقت تک حکومت نہیں کرسکتے جب تک پارلیمنٹ میں پارٹی کی مکمل حمایت ساتھ نہ ہو۔
بورس جانسن کے وزیراعظم کے عہدے کے لیے مقابلے سے باہر ہونے کے بعد بھارتی نژاد رشی سونک کے برطانیہ کا نیا وزیراعظم بننے کے امکانات روشن تھے اور ان کا مقابلہ پینی مورڈانٹ سے ہونا تھا، جنہیں 100 ارکان کی حمایت ثابت کرنا تھی۔
خاتون امیدوار پینی مورڈانٹ نے پہلے تو 100 ارکان اسمبلی کی حمایت کا دعویٰ کیا ہے، تاہم وہ یہ ثابت نہیں کرپائیں۔ اس لیے انہیں انتخابی عمل میں حصہ لینے سے دستبردار ہونا پڑا۔ اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ پارٹی کی قیادت اور دوستوں سے مشورے کے بعد کیا۔
دھیان رہے کہ رشی سونک کی حمایت سابق ہوم سیکریٹری ساجد جاوید، ڈومینک راب اور سابق سیکریٹری ہیلتھ میٹ ہینکوک جب کہ وزیر داخلہ پریتی پٹیل، خارجہ سیکریٹری جیمز کلیورلی اور کابینہ کے وزیر ندیم زہاوی نے بورس جانسن کی حمایت کی تھی۔
خیال ظاہر کیا جارہا ہے کہ دوسرے مضبوط امیدوار بورس جانسن نے دستبردار ہونے کا فیصلہ اس لیے بھی کیا کہ اب بھی پارٹی گیٹ کی تلوار ان کے سر پر لٹکی ہوئی ہے اور کنزرویٹو فی الحال کوئی اور تنازع مول لینا نہیں چاہتے تھے۔
دوسری جانب حزب اختلاف یعنی لیبر پارٹی نے وزیراعظم کے عہدے کے انتخاب کے لیے حکمراں جماعت کے تین امیدواروں کے میدان میں آنے اور اپنے ہی ارکان کی حمایت کے متضاد دعوؤں کو ایک مضحکہ خیز اور افراتفری کا سرکس قرار دیا۔
دھیان رہے کہ عوامی سروے میں بھی اکثریت کی رائے رشی سونک کے حق میں تھی جب کہ 27 فیصد بورس جانسن کو وزیراعظم دیکھنا چاہتے ہیں۔

جواب شامل کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔