عبدالرزاق گورنا نے ادب کا نوبل انعام 2021 جیت لیا

زنزیبار: تنزانیہ کے شہر زنزیبار سے تعلق رکھنے والے مسلمان ناول نگار عبدالرزاق گورنا کو ادب کے نوبل انعام برائے 2021ء کا حق دار قرار دیا گیا ہے۔ عبدالرزاق گورنا نجیب محفوظ اور اورحان پامک کے بعد یہ انعام حاصل کرنے والے تیسرے مسلمان ادیب ہیں۔
عبدالرزاق گورنا کا تعلق تنزانیہ کے شہر زینزیبار سے ہے اور انہیں یہ انعام نوآبادیاتی نظام کے ان اثرات سے متعلق قلم اٹھانے پر دیا گیا ہے جس نے مختلف براعظموں اور ثقافتوں کے درمیان حائل خلیج کو دور کرنے کے لیے ان کے خلاف غیرمصالحانہ کردار ادا کرنے پر دیا گیا ہے۔
عبدالرزاق گورنا کے ابتدائی ایام زینزیبار میں گزرے اور پھر وہ 1960 کی دہائی میں انگلینڈ میں پناہ گزین ہوئے۔ اب تک ان کے دس ناول شائع ہوچکے ہیں، ساتھ ہی ان کے افسانوں کی ایک طویل فہرست ہے۔ عبدالرزاق گورنا 1986ء میں وول سوینیکا کے بعد نوبل پرائز حاصل کرنے والے پہلے سیاہ فام افریقی ناول نگار ہیں۔ وول سوینیکا کا تعلق بھی تنزانیہ ہی سے تھا۔ ان کے چوتھے ناول "پیراڈائز” کو 1994ء میں بکر پرائز کے لیے شارٹ لسٹ کیا گیا تھا۔ بطور لکھاری گورنا نے مسلسل اور انتھک کوششوں سے مشرقی افریقا میں نو آبادیاتی نظام اور ہجرت زدہ افراد پر قلم اٹھایا اور وہ اس میں کامیاب بھی رہے۔

مزید پڑھیں
نوبل انعام اور اس کی انعامی رقم


عبدالرزاق گورنا کو نوبل پرائز ملنے کی اطلاع اپنے باورچی خانے میں ملی۔ ان کے ساتھ طویل عرصے سے کام کرنے والی ایڈیٹر الیگزینڈرا پرینگل کا کہنا ہے کہ گورنا ماضی میں بھی بہت سے انعامات جیت چکے ہیں اور اب نوبل پرائز ان کا استحقاق تھا۔ وہ افریقا کے عظیم زندہ لکھاریوں میں سے ایک ہیں لیکن اب تک ان پر کسی نے توجہ نہیں دی۔ گورنا نے ہمیشہ ہجرتون کا دکھ لکھا، لیکن یہ سب کچھ انہوں نے اس خوبصورتی سے لکھا جس نے دنیا بھر کے قارئین کو اپنی گرفت میں لے لیا۔ گورنا کا آخری ناول ایک نوجوان الیاس کے بارے میں ہے، جسے جرمن فوجیوں نے غائب کردیا تھا اور وہ برسوں بعد اپنے گاؤں میں اپنے ہی لوگوں کے خلاف جنگ کرتا ہوا داخل ہوا۔ گورنا کی تخیلاتی دنیا میں بے شمار یاد داشتیں، نام اور شناختیں موجود ہیں۔۔

جواب شامل کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔