پی ٹی آئی سربراہ کی توشہ خانہ ٹرائل فوری روکنے کی استدعا مسترد

اسلام آباد: عدالت عظمیٰ نے پی ٹی آئی سربراہ کی توشہ خانہ ٹرائل فوری روکنے کی استدعا مسترد کردی۔
سپریم کورٹ کے جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں جسٹس مظاہر نقوی اور جسٹس مسرت ہلالی پر مشتمل تین رکنی بینچ نے توشہ خانہ کیس کے خلاف چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست کی سماعت کی۔
جسٹس یحییٰ آفریدی نے دورانِ سماعت کہا کہ آپ کی درخواست غیر مؤثر ہوچکی تھی پھربھی ہم نے سنا اور حکم دیا، ہم صورت حال کو سمجھ رہے ہیں، ہم نے سمجھا تھا ہائی کورٹ آپ کو بہتر آرڈر دے گی۔
جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا کہ پہلے ہائی کورٹ کو فیصلہ کرنے دیں، پھر سپریم کورٹ میں کیس لگالیں گے، ممکن ہے کل ہائی کورٹ ٹرائل ہی روکنے کا حکم دے دے، ٹرائل کورٹس پر سپروائزری دائرہ اختیار ہائی کورٹ کا ہی ہے، ہائی کورٹ سے آرڈر آنے کے بعد کیس کو سماعت کے لیے مقرر کریں گے۔
جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا کہ سپریم کورٹ نے ریلیف دے دیا تھا، مزید کیا چاہتے ہیں؟ جو ریلیف آپ نے مانگا وہ ہم نے دے دیا تھا، حیرت ہے آپ نے پھر بھی سپریم کورٹ سے رجوع کیا۔
اس موقع پر چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل نے کہا کہ کیس کل ہائی کورٹ میں سماعت کے لیے مقرر ہے، اصل سوال دائرہ اختیار کا ہے، ٹرائل کورٹ میں سیکشن 342 کا بیان ریکارڈ کراچکے ہیں، ٹرائل کورٹ نے آج ہی گواہان کی فہرست پیش کرنے کا حکم دیا ہے، ٹرائل کورٹ نے کہا ہے کہ اگر آج گواہان کی فہرست نہ دی تو ٹرائل مکمل ہوجائے گا، عدالت سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ میں کیسز کے فیصلے تک ٹرائل روکنے کا حکم دے۔
خواجہ حارث کے دلائل پر جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا کہ آپ نے حکم امتناع کی درخواست کی ہی نہیں ہے، بہتر ہوگا کہ آپ ابھی سوچ لیں اور حکم امتناع کی درخواست دائر کردیں، ممکن ہے جو ریلیف ہم سے چاہ رہے ہیں اس سے اچھا حکم ہائی کورٹ سے آجائے۔
بعدازاں عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی کی توشہ خانہ ٹرائل فوری روکنے کی استدعا مسترد کردی اور الیکشن کمیشن کو نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت 4 اگست تک ملتوی کردی۔

 

جواب شامل کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔