انتخابی عمل مکمل صاف، شفاف اور آزادانہ ہوگا، نگراں وزیراعظم

اسلام آباد: نگراں وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے کہا ہے کہ یقین دلاتا ہوں انتخابی عمل مکمل صاف، شفاف اور آزادانہ ہوگا جب کہ انتخابی عمل میں انتظامی سطح پر کسی خاص گروپ کی حمایت یا مخالفت نہیں کی جائے گی۔
وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے غیر ملکی میڈیا کو دیے گئے انٹرویو میں کہا کہ پی ٹی آئی سربراہ امریکا پر سازش کے بیانیے سے خود ہی پیچھے ہٹ گئے، بعض اوقات سیاست دان عوامی حمایت حاصل کرنے کے لیے ایسا مؤقف اپنالیتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آئین میں حکومت کی تشکیل اور ہٹائے جانے کا طریقہ درج ہے، پہلی بار کسی بھی وزیراعظم کو آئینی طریقے سے اقتدار سے الگ کیا گیا۔
نگراں وزیراعظم کا کہنا تھا کہ فوج کے کردار کو حکومت کے تحت دیکھتا ہوں، بدقسمتی سے تین چار دہائیوں سے ہمارے سویلین اداروں کی کارکردگی اچھی نہیں رہی، فوج منظم ادارہ ہے، مجبوراً مختلف امور میں مدد لینا پڑتی ہے، ہمیں اپنے سویلین اداروں کی استعداد کار بڑھانے کی ضرورت ہے۔
انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ ہم جلد انتخابی عمل میں داخل ہونے جارہے ہیں، یقین دلاتا ہوں انتخابی عمل مکمل صاف، شفاف اور آزادانہ ہوگا، انتخابی عمل میں انتظامی سطح پر کسی خاص گروپ کی حمایت یا مخالفت نہیں کی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ انتخابی حلقہ بندیاں آئینی ضرورت ہیں، انتخابی حلقہ بندیوں پر اعتراض سابق پارلیمنٹ میں قانون سازی کے وقت کیا جاسکتا تھا، ہم نے قانون اور آئین کے مطابق عمل کرنا ہے اور الیکشن کمیشن بھی غیر آئینی کام نہیں کرسکتا۔
نگراں وزیراعظم کا کہنا تھا کہ جمہوریت میں پُرامن احتجاج ہر ایک کا بنیادی حق ہوتا ہے، تشدد آمیز مظاہروں کی کسی صورت اجازت نہیں دی جاسکتی۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان آزاد اور خودمختار ملک ہے، ہم اپنے قومی مفاد میں فیصلے کرتے ہیں، یقینی بنائیں گے کہ کوئی بھی بیرونی طاقت پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت نہ کرے۔
ان کا کہنا تھا کہ امریکا اور اتحادی افواج 20 سال افغانستان میں رہے، اتحادی ممالک افغانستان میں 2 کھرب ڈالر خرچ کرنے کے باوجود مرکزی اتھارٹی قائم نہ کرسکے، افغانستان میں اتحادی افواج کی موجودگی میں بھی 15 سال تک پاکستان سرحد پار حملوں کا شکار رہا، پاکستان کے سرحد پار حملوں کو روکنے کے لیے کئی سیکیورٹی اقدامات کیے ہیں، افغانستان میں کوئی ایک مرکزی اتھارٹی قائم نہیں، بلکہ ایک متحارب گروپ اقتدار میں ہے۔
نگراں وزیراعظم نے مزید کہا کہ افغانستان میں استحکام دونوں ممالک کے مفاد میں ہے، کالعدم ٹی ٹی پی کے افغانستان میں ٹھکانے ہیں، افغان عبوری حکومت اپنی سرزمین کسی کے خلاف استعمال نہ ہونے دے۔

 

جواب شامل کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔