نشتر اسپتال ملتان کے سردخانے کی چھت سے درجنوں لاشیں برآمد

ملتان: نشتر اسپتال ملتان کی چھت سے درجنوں لاوارث لاشیں ملنے کا انکشاف ہوا ہے۔
ذرائع کے مطابق نشتر اسپتال کی چھت پر بنے کمرے میں درجنوں لاشیں گل سڑ رہی ہیں۔
سوشل میڈیا پر زیر گردش خبروں کے مطابق نشتر اسپتال کی چھت سے سیکڑوں کی تعداد میں انسانی لاشوں کے اعضا برآمد ہوئے ہیں، تاہم تعداد کے حوالے سے حکومتی سطح پر کسی قسم کی تصدیق یا تردید تاحال سامنے نہیں آسکی ہے۔
وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الٰہی نے نشتر اسپتال کی چھت پر لاوارث لاشیں رکھنے کا نوٹس لیتے ہوئے صوبائی سیکریٹری اسپیشلائزڈ ہیلتھ کیئر اینڈ میڈیکل ایجوکیشن سے رپورٹ طلب کرلی ہے۔
چوہدری پرویز الٰہی کا کہنا ہے کہ لاشیں چھت پر پھینک کر غیر انسانی فعل کا ارتکاب کیا گیا ہے، ذمے دار عملے کے خلاف سخت تادیبی کارروائی کی جائے۔
سیکریٹری ہیلتھ ساؤتھ پنجاب نے معاملے کی انکوائری کے لیے 6 رکنی کمیٹی تشکیل دے دی ہے، کمیٹی 3 روز میں اپنی رپورٹ سیکریٹری ہیلتھ ساؤتھ کو پیش کرے گی۔
وائس چانسلر نشتر میڈیکل یونیورسٹی نے بھی 3 رکنی کمیٹی تشکیل دی ہے، کمیٹی تمام معلومات کے ساتھ اپنی رپورٹ وائس چانسلر کو پیش کرے گی۔
سی پی او ملتان خرم شہزاد کا کہنا ہے کہ دفعہ 174 کی کارروائی کے بعد لاوارث لاش نشتر اسپتال کے سرد خانے میں رکھی جاتی ہے، پولیس کا سرد خانے میں لاش رکھوانے کے بعد کوئی عمل دخل باقی نہیں رہتا، لاوارث لاشوں کی تدفین نشتر اسپتال انتظامیہ کا کام ہے۔
خرم شہزاد کا کہنا ہے کہ قانون کے مطابق لاوارث لاشیں اسپتال میں رکھوانے کی پولیس پابند ہے، لاشوں کو کتنا عرصہ رکھنا اور ان کا کیا کرنا ہے یہ اسپتال انتظامیہ کا کام ہے، اگر وارث آجائے تو قانونی کارروائی کے بعد اسپتال انتظامیہ لاش حوالےکر دیتی ہے۔
نجی ٹی وی کو اسپتال کے کچھ ملازمین نے بتایا کہ نشتر اسپتال کے مردہ خانے کے فریزر کئی سال خراب ہیں اور 5 میں سے بس ایک فریزر کام کررہا ہے، جس کے باعث وہاں 7 سے 8 میتیں رکھی جاسکتی ہیں۔
اس مردہ خانے میں 40 میتیں رکھنے کی جگہ ہے مگر لاوارث لاشوں کی تعداد زیادہ ہے۔
ملازمین کے مطابق باقی لاشوں کی حالت ویسے ہی خراب ہوجاتی ہے جس کے بعد انہیں میڈیکل کے طلبہ کے تجربات کے لیے بھیج دیا جاتا ہے اور ان کے تجربات کے بعد انہیں ایسے ہی پھینک دیا جاتا ہے اور وہ لاوارث پڑی رہتی ہیں۔
اس معاملے پر اسپتال انتظامیہ نے 3 رکنی تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دی ہے جس نے معاملے کی تحقیقات شروع کردی ہے۔

جواب شامل کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔