سندھ میں جتنے پیسے خرچ ہوئے، اسے پیرس بن جانا چاہیے تھا: چیف جسٹس

اسلام آباد: عدالت عظمیٰ نے سندھ حکومت کی تعلیم، صحت سے متعلق رپورٹ غیر تسلی بخش قرار دے دی۔
سپریم کورٹ میں کورونا وائرس ازخودنوٹس کی سماعت ہوئی، جس کے دوران حکومت سندھ نے تعلیم، صحت اور دیگر شعبوں پر اخراجات سے متعلق اپنی رپورٹ جمع کرائی۔ عدالت نے یہ رپورٹ غیر تسلی بخش قرار دے دی۔
چیف جسٹس گلزار احمد نے ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل سندھ سے کہا کہ حکومت سندھ نے اپنی رپورٹ میں تعلیم، صحت اور دیگر شعبوں میں خطیر رقم خرچ کرنے کا ذکر کیا ہے، جتنے پیسے آپ نے خرچ کرنے کا بتایا ہے سندھ کو تو پیرس بن جانا چاہیے تھا، سندھ حکومت کی رپورٹ کے مطابق سندھ میں 2013 اور 2017 میں تعلیم پر دو ہزار 6 ملین امریکی ڈالر خرچ ہوئے، اس طرح تو سندھ کے تعلیمی اداروں کو ہارورڈ بن جانا چاہیے تھا، جتنا پیسہ خرچ کیا سندھ میں اسکولوں کی صورت میں محلات تعمیر ہوجانے چاہیے تھے اور شرح تعلیم سو فیصد ہونی چاہیے تھی، سندھ میں سارا پیسہ تو تنخواہوں میں جاتا ہے۔
عدالت نے ایڈوکیٹ جنرل سندھ کو عدم پیشی پر تحریری جواب 15 دن میں جمع کرانے کی ہدایت کردی۔
سماعت کے دوران سول ایوی ایشن کی وکیل بھی عدالت میں پیش ہوئیں۔ وکیل سول ایوی ایشن اتھارٹی نے بتایا کہ جعلی لائسنس والے 40 پائلٹس کے خلاف ایف آئی اے میں مقدمات درج ہوچکے، انہوں نے امتحانات میں اپنی جگہ کسی اور کو بٹھایا تھا، امتحانات کے لیے سول ایوی ایشن کے ملازمین کو پیسے بھی دیے گئے، پائلٹس کی جانب سے جعلی لائسنس کے لیے دیے گئے پیسے کی منی لانڈرنگ بھی ہوئی، یہ بہت بڑا اسکینڈل ہے جس میں کئی لوگ ملوث ہوں گے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کو ٹرائل کورٹ کے لیے گواہ ملیں گے نہ ہی شواہد، تمام پائلٹس اور ملزمان عدالتوں سے باعزت بری ہوجائیں گے، شواہد نہ ہونے پر 90% ملزمان بری ہوجاتے ہیں۔
وکیل سول ایوی ایشن نے بتایا کہ ملزمان کے حوالے سے منی ٹریل بھی مل چکی ہے، عبوری چالان جمع ہوچکا اور گواہان بھی موجود ہیں، پائلٹس کی وجہ سے بین الاقوامی سطح پر ملک کی بدنامی ہوئی۔
چیف جسٹس نے کہا کہ عالمی سطح پر کیا ہوتا ہے عدالت کو اس سے سروکار نہیں، عدالتیں صرف فائل دیکھ کر فیصلہ کرتی ہیں۔
عدالت نے سول ایوی ایشن کو مقدمات کی بھرپور پیروی کا حکم دیتے ہوئے ڈی جی سول ایوی ایشن اتھارٹی سے پیش رفت رپورٹ بھی طلب کرلی اور کورونا ازخود نوٹس کیس کی سماعت ایک ماہ کے لیے ملتوی کردی۔

جواب شامل کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔