بولتا شہر

ثناء خان ندیم نا تو بجلی ہے نا تو پانی ہے کراچی کی یہی کہانی ہے دور کے ڈھول سہانے لگیں کراچی اسی کی روانی ہے تپتی دھوپ کے سائے تلے گرمی سے محبت پرانی ہے ڈاکو راج ہے پھیلا دور تلک لوگوں کو کیوں حیرانی ہے؟

صنف نازک کا ہے اک سوال

ثناء خان ندیم جا جا کر بتاؤں کس کو میں یہ حال نا کرنے دے زمانہ مجھےکوئی سوال جتنے منہ ہیں یہاں اتنے ہی ہیں گمان ادھر بھی برا حال ادھر بھی برا حال ایک تحفہ ملا ہے جو ماں باپ کو یہ کہلایا جو ہر سو رحمت کی اک مثال ماں!

سیاسی حماقت

ثناء خان ندیم ہو گی ٹھاٹھ وعیاشی تب جب رت بدل میں پائوں گی نا فکر ہو گا نا ڈر کہیں جب سیاست میں آئوں گی لب کشائی سے پہلے ہی سب کو چپ کروائوں گی جو بولے کوئی الٹا تو عدالت اپنی ہی لگائوں گی کیا فائدہ ڈگری کا ، علم کا، اور

کراچی ڈوب رہا ہے

شاعرہ: ثناء خان ندیم میرے صبر کا دامن اب یوں چھوٹ گیا ہےجیسے بارشوں سے پورا کراچی ڈوب گیا ہے میرے خواب مجھ سے روٹھ چکے ہیں کچھ ایسےسندھ کی حکومت کراچی سے مکر گئی ہو جیسے کاش ہوتی ایک عدد کشتی یہ خیال آتا ہےجیسے زیادہ بارش سے زیادہ

تعلیم اور تعلیمی ادارے ؛ منفرد تشریح مختلف ترتیب

ثناء خان ندیم علم اور عقل دو ہتھیار ، جو انسان کو اشرف المخلوقات کا درجہ دیتی ہیں ۔ اللہ تعالیٰ نے سورۃ النحل میں فرمایا : " پس اگر تم نہیں جانتے ، تو اہل علم سے دریافت کرو". علم اور اہل علم کا درجہ نا صرف اسلام میں بلکہ دنیا کے ہر

( سیاست کی لغت میں "فارمولا مائنس_ون” کی تشریح )

ثناء خان ندیم بڑی حیرت بھری داستان ہے یہ فارمولا مائنس ون شامل اس میں سب انسان ہیں کہلائے فارمولا مائنس ونسیاست کی یہ جان ہے چلے جو تیر یہ مخالف پرآدمی سے آدمی انجان ہے ایسا ہے فارمولا مائنس ون نا زندگی کو یہ جینے دے نا موت کو یہ دعوت

فرحت عباس شاہ سے معذرت کے ساتھ

ثنا خان ندیم تو نے سوچا تھا کبھی کہ یہ حال ہوگا کرونا کے بعد کتنے چپ چاپ و ویراں سے لگتے ہیں ڈگر شام کے بعد اتنے خوفناک کے جاندار و جنات بھی ڈرے گیں ہر دم لاکڈائون بھی ہے بے اثر و بے مقصد کرونا کے بعد میں نے یوں ہی سمجھ رکھا تھا اسے

میں کس طرح چوروں کی پہچان کروں کہ سارے شہر نے پہن رکھا ہے ماسک!

ثناء خان ندیم خاموشی سے میں یہ تماشہ دیکھتا رہا ۔ ڈر کے مارے سٹور روم سے باہر نکل نہیں پایا۔ نظارہ پورا کا پورا دیکھا ۔ کیسے دو آدمی عرف چور گھر کے کمروں کی پریڈ کرتے رہے۔ پیسہ اور زیور جیبوں میں ڈالتے رہے ۔ دونوں کے ہاتھوں میں پستول

کچھ اشعار تنقید برائے تنقید کرنے والوں کے لئے

ثناء خان اک اعلئ بات ہے میرے دیس کے بھلے لوگوں کی یہ سوال بھی کرتے ہیں تو جواب اپنا ہی سنتے ہیں تو بتائو تم #ثناء ! بھروسہ کرنے کی بھلا حد ہو کیا؟ نا خود سنور سکتے ہیں نا کسی اور کو سنورنے دیتے ہیں خوشی نا ان کو راس تو پھر بھلا کیوں

اک صدا کرونا کی – تعارف اپنا تعریف اپنی

ثناء خان ندیم اک چھوٹا سا مسئلہ ہوں میں دھیمے دھیمے چلتا ہوں میں رفتار لگی اپنی چین سے اب پر لگا کر اڑتا ہوں میں کیوں ڈریں مجھ سے لوگ سارے؟ خوف و موت کا آئینہ ہوں میں ہیں فاصلے کہیں احتیاط کہیں نا مانے انساں ، حیراں ہوں میں سب چھپ کر