بولتا شہر

ثناء خان ندیم

نا تو بجلی ہے نا تو پانی ہے

کراچی کی  یہی کہانی ہے

دور کے ڈھول سہانے لگیں

کراچی اسی کی روانی ہے

تپتی دھوپ کے سائے تلے

گرمی سے محبت پرانی ہے

ڈاکو راج ہے پھیلا دور تلک

لوگوں کو کیوں حیرانی ہے؟

ناکام سیاستدان ناکام سیاست

کہانی تو بس وہی سنانی ہے

ہیں انسان مجبور انسانیت ناکام

زندگی تو بھٹو کی چلتی جانی یے

نا علم ہے شمع نا میرٹ ہے عہد

تعلیم کی اہمیت ہی فسانوی  ہے

ہے مہاجر کا شور یا سندھو پرزور

وطنیت پہ صوبائیت بس انتقامی ہے

وہ دور بھی گزرا یہ دور بھی رواں

پولیس کی  دہشت بھی ناگہانی ہے

نا رہی کراچی کی وہ صورت ثناء

بس اس مٹی کی قیمت چکانی ہے

جواب شامل کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔