مال دار امریکیوں کا مہنگا ترین نشہ

کولوراڈو: گزشتہ کچھ برسوں سے مال دار امریکیوں میں ایک نئی قسم کا نشہ بہت تیزی سے فروغ پارہا ہے جو دراصل ایک مینڈک کا زہر ہے۔
’’بُوفو‘‘ یا ’’ڈی ایم ٹی‘‘ کہلانے والا یہ نشہ ویسے تو امریکا میں غیرقانونی ہے، لیکن پچھلی کئی صدیوں سے یہ وہاں دماغی اور نفسیاتی بیماریوں کے علاج میں استعمال ہوتا آرہا ہے۔
اس کی صرف چند گرام جتنی معمولی مقدار بھی سیکڑوں اور ہزاروں ڈالر میں (خفیہ طور پر) فروخت ہوتی ہے۔
یہ نشہ جس مینڈک سے حاصل کیا جاتا ہے وہ ’’سونوران ڈیزرٹ ٹوڈ‘‘ یا ’’کولوراڈو ریورٹوڈ‘‘ کہلاتا ہے جو شمالی میکسیکو اور جنوب مغربی امریکا کے علاقوں میں پایا جاتا ہے۔

اس کی لمبائی 190 ملی میٹر (قریباً 7.4 اِنچ) تک ہوتی ہے جس کی بناء پر یہ امریکا میں سب سے بڑا مقامی مینڈک بھی قرار دیا جاتا ہے۔
البتہ اس کی سب سے خاص بات وہ خطرناک زہر ہے جو یہ شکاری اور حملہ آور جانوروں سے بچنے کےلیے اپنی کھال سے خارج کرتا ہے۔
جب کوئی جانور اس مینڈک کو چبانے یا نگلنے کی کوشش کرتا ہے تو یہ زہر تیزی سے اپنا اثر دکھاتے ہوئے اس جانور کو معذور کردیتا ہے جب کہ بعض جانور تو اس زہر سے چند منٹوں میں مرجاتے ہیں۔
یہی وہ زہر ہے جو مہنگے نشے کے طور پر پچھلے چند سال سے مشہور امریکی اداکاروں، کھلاڑیوں، تاجروں، صنعت کاروں اور ٹیکنالوجی ماہرین تک میں مشہور ہورہا ہے۔
اس زہر کا سائنسی نام بہت طویل اور پیچیدہ ہے لیکن یہ امریکا میں ’’ڈی ایم ٹی‘‘ اور ’’بُوفو‘‘ کے ناموں سے مشہور ہے۔
عام طور پر یہ خالص حالت میں نہیں ملتا بلکہ سونوران ڈیزرٹ ٹوڈ کو مار کر اس کی کھال کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑے کردیے جاتے ہیں جنہیں احتیاط سے تھیلیوں میں بند کرکے فروخت کیا جاتا ہے۔
اسی کھال کو خشک کرکے اور پیس کر سگریٹ میں شامل کرکے بطور نشہ استعمال کیا جاتا ہے۔
البتہ یہ پوری زندگی میں چند ایک بار سے زیادہ مرتبہ استعمال نہیں کیا جاسکتا ورنہ خطرناک ثابت ہوسکتا ہے۔
امریکا میں لاکھوں ڈالر لے کر زندگی بدلنے والے ’لائف کوچ‘ اور ’روحانی پیشوا‘ تک اپنے مال دار کلائنٹس اور مریدوں کو یہ نشہ کرواتے ہیں۔
یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ ڈی ایم ٹی/ بُوفو کا نشہ صرف 30 منٹ میں ایسا اثر دکھاتا ہے کہ اسے استعمال کرنے والوں کی برسوں پرانی نفسیاتی بیماریاں ختم ہوجاتی ہیں۔
یہ نشہ استعمال کرنے والی بعض مشہور امریکی شخصیات کا کہنا ہے کہ بُوفو/ ڈی ایم ٹی استعمال کرنے والے کو پہلے تو یوں محسوس ہوتا ہے جیسے وہ مر گیا، لیکن اس کے بعد وہ خود کو اتنا زیادہ تر و تازہ محسوس کرنے لگتا ہے کہ جیسے وہ دوبارہ پیدا ہوا ہو۔
حالیہ برسوں میں مختلف سائنسی تحقیقات سے بھی ڈی ایم ٹی/ بُوفو کے دماغی و نفسیاتی فوائد سامنے آئے ہیں لیکن فی الحال یہ نشہ اس مرحلے سے بہت دور ہے کہ جب اسے باضابطہ طور پر دوا قرار دیتے ہوئے اس کی خوراک اور احتیاطی تدابیر وغیرہ کا تعین کیا جائے۔

جواب شامل کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔