سندھ حکومت کا 4192 اسکولوں کو تحویل میں لینے کا بڑا فیصلہ

کراچی: وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے 42 ویں مشترکہ مفادات کونسل (سی سی آئی) میں فیصلے کے مطابق وفاقی حکومت کے زیر انتظام چلائے جانے والے 4192 نان فارمل اسکولز کو ٹیک اوور کی منظوری دے دی اور اساتذہ کی 8000 سے 25000 روپے تک تنخواہوں میں اضافے کا فیصلہ کیا ہے۔
انہوں نے یہ منظوری آج وزیراعلیٰ ہاؤس میں ایک اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے دی۔ اجلاس میں وزیر تعلیم سعید غنی، مشیر قانون مرتضیٰ وہاب، چیف سیکریٹری ممتاز شاہ، وزیراعلیٰ سندھ کے پرنسپل سیکریٹری ساجد جمال ابڑو، سیکریٹری اسکول ایجوکیشن احمد بخش ناریجو، سیکریٹری آئی پی سی آصف اکرام، خصوصی سیکریٹری خزانہ بلال میمن اور دیگر نے شرکت کی۔
18 جولائی 2021 کو سی سی آئی کے 42 ویں اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ 30 جون 2021 سے قومی ترقیاتی کمیشن برائے انسانی ترقی (این سی ایچ ڈی) اور بیسک ایجوکیشن کمیونٹی اسکول (بی ای سی ایس) صوبائی حکومتیں سنبھال لیں گی۔
وزیر تعلیم سعید غنی نے وزیراعلیٰ سندھ کو بتایا کہ کُل 4192 سینٹرز/ اسکولز ہیں، جن میں 4425 اساتذہ اور 236755 طلباء کی انرولمنٹ ہیں، جن میں 1463 اساتذہ سمیت 61118 انرولمنٹ پر مبنی 1463 بی ای سی ایس سینٹرز ہیں اور 2729 این سی ایچ ڈی سینٹرز میں 2962 اساتذہ اور 175637 طلباء شامل ہیں۔
وزیراعلیٰ سندھ کو بتایا گیا کہ یہ اسکولز/ سینٹرز نان فارمل ایجوکیشن سسٹم کے تحت چلائے جارہے ہیں، جہاں رضاکارانہ بنیاد پر اساتذہ 8000 روپے ماہانہ معاوضے پر پڑھاتے ہیں۔ اس پر وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ ان کی حکومت نے پہلے ہی کم سے کم اجرت 25000 روپے ماہانہ دینے کا اعلان کیا ہے، لہِذا ان رضاکار اساتذہ کو ہر ماہ 25000 روپے دیے جائیں گے۔
محکمۂ خزانہ نے وزیراعلیٰ سندھ کو بتایا کہ 4425 اساتذہ کی تنخواہوں کو 8000 سے بڑھا کر 25000 روپے ماہانہ کرنے سے 1.327 ارب روپے کا مالی نقصان ہوگا۔ مراد علی شاہ نے مجوزہ رقم کی منظوری دی اور محکمہ کو ہدایت کی کہ وہ اس مقصد کے لیے سمری منتقل کرے۔ مراد علی شاہ نے محکمہ تعلیم کو بھی ہدایت کی کہ وہ اسکولوں کو فوری سنبھالیں اور تدریسی عملے سے اسکولوں کو فعال بنائیں۔
انہوں نے کہا کہ کچھ عرصے کے بعد اساتذہ کو ٹیسٹ دینے کا موقع فراہم کیا جاسکتا ہے اور جو اہل ہوں گے، ان کو ریگولر کیا جائے گا۔ وزیراعلیٰ سندھ نے محکمہ تعلیم کو ہدایت کی کہ وہ ان اسکولز کے فرنیچر، پینے کا پانی، واش رومز، بجلی اور دیگر ضروری سہولتوں کا جائزہ لیں اور ان کی فراہمی کو جلد سے جلد یقینی بنائیں۔

جواب شامل کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔