سعودی عرب پاکستان کو موخر ادائیگیوں پر تیل فراہم کرنے پر آمادہ

اسلام آباد: ایک بار پھر سعودی عرب نے حق دوستی ادا کرنے کی ٹھان لی، مشکل وقت میں دوست پاکستان کی مدد کو آگیا، ایک بار پھر مؤخر ادائیگیوں پر تیل فراہم کرے گا۔
قومی اسمبلی اجلاس میں وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین نے تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ خام تیل کی عالمی قیمتوں میں اضافے کے بعد پاکستان نے سعودی عرب سے درخواست کی ہے، سعودی عرب کے ساتھ تیل کی فراہمی کا معاہدہ تکمیل کے قریب ہے۔ دو سے تین روز میں تفصیلات سامنے آجائیں گی۔
خیال رہے کہ رواں سال ماہ جون میں پاکستان اور سعودی عرب کے تعلقات میں بہتری کے اشاروں کے بعد ریاض نے پاکستان کو اُدھار تیل کی فراہمی کی سہولت بحال کردی تھی۔
درآمدی تیل پر انحصار کرنے والے پاکستان کو سعودی عرب کی جانب سے ایک سال کی مؤخر ادائیگی پر 1.5 ارب ڈالر کا تیل فراہم کیا جائے گا۔ حکومت پاکستان کی جانب سے یہ اعلان حماد اظہر اور اُس وقت کے وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی ریونیو وقار مسعود نے کیا تھا۔

سعودی عرب کی جانب سے پاکستان کو مؤخر ادائیگی پر تیل کی فراہمی کی سہولت پہلی بار نہیں دی جارہی، ماضی میں بھی یہ سہولت پاکستان کو چند مرتبہ فراہم کی گئی۔ تاہم 1.5 ارب ڈالر مالیت کے تیل کی مؤخر ادائیگی پر فراہمی اس لحاظ سے اہمیت کی حامل ہے کہ یہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان باہمی تعلقات میں گرم جوشی کے واپس آنے کی عکاسی کرتی ہے۔ جن میں کچھ عرصہ قبل کچھ رنجش پیدا ہوگئی تھی جس سے سعودی عرب نے تحریک انصاف کے دور حکومت میں دی جانے والی تین ارب ڈالر کی مؤخر ادائیگی پر تیل کی فراہمی معطل کردی تھی۔
خیال رہے کہ پاکستان اپنی توانائی کی ضروریات کے لیے دس ارب ڈالر تک مصنوعات کو باہر کی دنیا سے منگواتا ہے اور آر ایل این جی کی درآمد سے توانائی کے شعبے کی درآمدات 14 سے 15 ارب ڈالر پہنچ جاتی ہیں۔ پاکستان کی حکومت نے سعودی عرب سے سالانہ ڈیڑھ ارب ڈالر مالیت کے ادھار تیل کی سہولت دوبارہ دستیاب ہونے کی تصدیق کردی ہے۔
اقتصادی ماہرین کا کہنا ہے کہ ادھار پر تیل حاصل ہونے سے پاکستان کو زرِمبادلہ کے ذخائر برقرار رکھنے میں مدد تو ملے گی لیکن قرض بڑھے گا اور معیشت پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔
گذشتہ سال سعودی عرب نے پاکستان کے ساتھ تعلقات میں گراوٹ کے باعث موخر ادائیگیوں پر تیل کی فراہمی کے معاہدے پر عمل روک دیا تھا۔ سالانہ تین ارب ڈالر کے ادھار تیل کے معاہدے کے تحت سال 2020-2019 کے مالی سال میں پاکستان نے صرف پونے دو ارب ڈالر کی سہولت حاصل کی تھی۔
سعودی عرب نے 2018 کے آخر میں پاکستان کو چھ ارب 20 کروڑ ڈالر کا مالی پیکیج دیا تھا جس میں تین ارب ڈالر کی نقد امداد اور تین ارب 20 کروڑ ڈالرز کی سالانہ تیل و گیس کی موخرادائیگیوں کی سہولت شامل تھی۔
وزیر خزانہ شوکت ترین نے قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی ایکسپورٹ میں کمی اور امپورٹ میں اضافہ ہورہا ہے، اس سال ساڑھے چار ارب روپے کی کورونا ویکسین خریدی گئی، گزشتہ برسوں میں گندم کی قیمت نہ بڑھانے سے پیداوار میں کمی ہوئی، موجودہ حکومت قلت کے باعث گندم امپورٹ کررہی ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ آج ہی ہم نے اہم فیصلہ کیا کہ ڈی اے پی بہت زیادہ سبسڈی دے رہے ہیں، چینی اور گندم کی کمی 30 سال سے حکومت کرنے والوں کی ناکامی ہے، گھبرانے کی ضرورت نہیں معیشت بہتر ہورہی ہے، اس سال 27 ملین ٹن گندم ہوئی ہم اس کا 30 ملین ٹن کا ہدف مقرر کررہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ یقین دلاتا ہوں یہ وزیر خزانہ کہیں نہیں جارہا، پہلے بھی وزیر خزانہ اور سینیٹر رہ چکا ہوں، مجھے سینیٹر بنانے کی کوشش ہورہی ہے، یہ وزیر خزانہ تو تنخواہ بھی نہیں لیتا۔

جواب شامل کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔