پاکستانی ڈاکٹر کا عظیم کارنامہ، انسان میں خنزیر کا دل نصب

میڈیکل سائنس کی دُنیا میں عظیم الشان کارنامہ انجام دیتے ہوئے امریکا میں پاکستان کے ڈاکٹر منصور محی الدین نے مریض میں کامیابی سے خنزیر کا دل لگادیا۔
دل کی تبدیلی کے لیے کسی انسان کا انتظار کرنے کی ضرورت ختم ہوگئی اور پہلی بار ثابت ہوا کہ انسان کسی جانور کے دل کے ساتھ بھی زندہ رہ سکتا ہے۔
یونیورسٹی آف میری لینڈ میڈیکل اسکول کے مطابق ایک مریض میں کامیابی سے جینیاتی طور پر تبدیل شدہ خنزیر کا دل لگایا گیا جس کے بعد امریکا سے تعلق رکھنے والے 57 سالہ ڈیوڈ بینیٹ دنیا کے پہلے انسان بن گئے جن میں جینیاتی طور پر تبدیل شدہ خنزیر کا دل لگایا گیا ہے۔
امریکا میں یہ کارنامہ کراچی سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر منصور محی الدین نے انجام دیا جو ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز سے گریجویٹ ہیں۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر منصور نے کہا کہ ابتدائی تجربات میں بندر کا دل لگایا جاتا تھا لیکن وہ مفید ثابت نہ ہوا البتہ خنزیر پر تجربہ مفید رہا۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے سارے جانوروں کا معائنہ کیا کہ کون سا جانور انسان کے قریب ہے، شروع میں بندروں کا دل لگایا گیا تو وہ اتنا مفید ثابت نہیں ہوا، چند مہینوں کے خنزیر کا دل بڑے انسان کے دل کے برابر کے سائز پر آجاتا ہے، اس کے علاوہ بھی کچھ وجوہ ہیں جس بنا پر ہم نے تمام ریسرچ خنزیر پرکی۔
مریض میں خنزیر کے دل کے ٹرانسپلانٹ پر ایک کروڑ 75 لاکھ پاکستانی روپے لاگت آئی۔

اس حوالے سے ڈاکٹر منصور کا کہنا تھا کہ ابتدائی تجربے کی وجہ سے لاگت زیادہ ہے لیکن ٹرانسپلانٹ میں فکر کرنے کی زیادہ ضرورت نہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ جس مریض میں دل لگایا وہ بہت بیمار تھا، سوائے اس کے ہمارے پاس کوئی چارہ نہیں تھا، اس معاملے پر مریض اور اس کے دل کو مسلسل مانیٹر کرنا پڑتا ہے، خیال رکھنا پڑتا ہے کہ ہم نے مریض کو نیا دل دیا ہے لیکن کیا باقی جسم بھی اس چیز کو قبول کرے گا۔
دوسری جانب بی بی سی کے مطابق مریض نے اپنے آپریشن سے پہلے گفتگو میں کہا تھا کہ انہیں پتا ہے یہ اندھیرے میں تیر چلانے کے مترادف ہے مگر ان کے لیے یہ آخری چوائس تھی کہ موت کو قبول کریں یا پھر ٹرانسپلانٹ کرائیں۔

جواب شامل کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔