عیدالفطر کیسےمنائی جائے

محمد اسامہ

عید الفطر کا دن ہماری زندگی کا سب سے اہم دن ہے اور یہ سال میں ایک بار آتا ہے،اس لئے ہماری کوشش ہو کہ اس مبارک دن کو احکام خداوندی کی پاسداری کرتے ہوئے لہو و لعب سے پاک ہوکر گزاریں، اہل و عیال کی ضرورت کی چیزوں پر فراخ دلی سے خرچ کریں، نہا دھو کر جو کپڑا سب سے اچھا ہو اسے زیب تن کریں،  خوشبو لگائیں، اچھے سے اچھا پہنیں، کھائیں، عزیز و اقارب اور دوست و احباب سے وسیع القلبی اور خوش دلی سے ملیں۔

عید کے دن کو حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے بہت متبرک دن قرار دیا ہے، حضرت عائشہؓ فرماتی ہیں کہ عید کے دن ہمارے گھر میں کچھ بچیاں جنگ بعاث سے متعلق کچھ اشعار گارہی تھیں، اسی دوران حضرت ابو بکرؓ

تشریف لائے اور کہنے لگے کہ اللہ کے رسول کے گھر میں کیا گایا جارہا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم جو اس وقت ہماری کروٹ لئے ہوئے بیٹھے ہوئے تھے، حضرت ابوبکرؓ کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا ’’اے ابوبکرؓ! انہیں گانے دو، ہر قوم کے لئے تہوار کا ایک دن ہوتا ہے، آج ہمارے لئے عید کا دن ہے (بخاری:۱/۳۲۴،رقم حدیث:۹۰۹، مسلم: ۲/۶۰۷، رقم حدیث:۸۹۲)

ایک اور جگہ روایت ہے کہ عید کے دن کچھ حبشی بازیگر کرتب دکھلا رہے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خود بھی وہ کرتب دیکھے اور حضرت عائشہؓ کو بھی اپنی آڑ میں کھڑا کرکے دکھلائے، جب حضرت عائشہ یہ تماشا دیکھتے دیکھتے تھک گئیں تو حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ’’اچھا اب چلو‘‘  (مسلم: ۲/۶۰۷، رقم حدیث:۸۹۲)

عید الفطر دراصل رمضان المبارک کے مہینہ کی سخت آزمائش اور عبادت و ریاضت کے صلہ میں ملنے والے انعام کا شکریہ ادا کرنے کے خوشی میں منائی جاتی ہے، عید الفطر کا یہ تہوار وسیع پیمانہ پر اخوت و محبت، بھائی چارگی، اتحاد و اتفاق اور میل ملاپ کے جذبات کو جنم دیتا ہے، عید دراصل میں کردار سازی کی دعوت دیتی ہے اور حقوق انسانی کی ادائیگی کا سبق سکھاتی ہے۔ رمضان کے روزے ایک تربیتی نصاب ہیں تزکیۂ نفس کا، اگر مسلمان رمضان شریف کے بعد بھی اوصافِ حمیدہ پر قائم رہیں جن کی اس مقدس مہینے میں ترغیب دی جاتی ہے تو یہ مثالی انسان بن سکتے ہیں۔

عید الفطر ہمیں حقیقت کی یاد بھی دلاتی ہے کہ انسان کی زندگی کا مقصد ایک ایسے معاشرہ اور سماج کی تشکیل کرنا ہے جس میں انسان محسن بن کر جئے، اسی طرح ہر فرد نہ یہ کہ صرف خود ظاہری اور پاکیزہ ہے بلکہ دوسروں کی زندگی کو بھی اسی طرح پاکیزہ مکمل حسین اور دلکش بنائے، یا اپنے برادر وطن کی خدمت کرنا اور ان کی ضرورتوں کا خیال رکھنا اپنی خوشیوں میں شامل کرے۔ اسی طرح عید ہمیں دوستوں سے محبت غیروں سے کرم نوازی کا سبق دیتی ہے، جس طرح ایک ماہ عبادت و فرماں برداری کے ساتھ اوقات گزارے ہیں، سال کے بقیہ دن بھی اس تقدس و عظمت سے گزاریں گے، یہی عید الفطر کی روح اور یہی اس کا پیغام ہے۔

جواب شامل کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔