انسانیت کی بہتری کے لیے سرگرم چوہے!

ڈوڈوما: عام طور پر چوہوں کو انسان نقصان کا موجب سمجھتے ہیں، تاہم اب چوہے بھی بڑے کارنامے سرانجام دے رہے ہیں۔ تنزانیہ کی ایک تنظیم APOPO پچھلے چند سال سے بڑی جسامت والے مقامی چوہوں کی مدد سے بارودی سرنگیں ڈھونڈنے کے علاوہ ٹی بی کا پتا چلانے کا کام بھی لے رہی ہے۔ اسی مناسبت سے انہیں ’ہیرو چوہوں‘ کا نام دیا گیا ہے۔

گزشتہ ماہ اس تنظیم نے ایک نئے منصوبے کا آغاز کیا ہے، جس میں چوہوں کو تلاش اور امداد جیسی کارروائیوں کی تربیت بھی دی جارہی ہے۔
یہ تنظیم پچھلے 20 سال سے تنزانیہ میں مختلف سماجی کاموں میں مصروف ہے، جن میں کسانوں کی فلاح و بہبود، بارودی سرنگوں سے حفاظت اور ان دھماکوں سے معذور ہوجانے والے لوگوں کی بحالی بطورِ خاص شامل ہیں۔
بارودی سرنگوں اور ٹی بی کا سراغ لگانے کے لیے یہ تنظیم کتوں کے علاوہ چوہوں کی خداداد صلاحیتوں سے بھی خوب فائدہ اٹھارہی ہے۔ یہی وہ چوہے ہیں جنہیں ’ہیرو چوہوں‘ کا خطاب دیا گیا ہے۔

خیال رہے کہ سونگھنے کے معاملے میں چوہے بھی کتوں کی طرح بہت تیز ہوتے ہیں اور دور سے آتی ہوئی معمولی بدبو سونگھ کر اس جگہ کی سمت اور فاصلے کا پتا لگالیتے ہیں جب کہ ان کی یادداشت بھی بہت مضبوط ہوتی ہے۔
تنزانیہ اور دوسرے افریقی ممالک میں مسلسل بغاوتوں اور خانہ جنگی کے باعث ان گنت بارودی سرنگیں جگہ جگہ دفن ہیں جو معصوم بچوں اور عام لوگوں کی بڑی تعداد کو ہلاک کرنے کے علاوہ انہیں زندگی بھر کے لیے معذور بھی کررہی ہیں۔
بارودی سرنگوں کی نشان دہی کے لیے تربیت یافتہ کتے برسوں سے استعمال کیے جارہے ہیں لیکن ایسے ایک کتے کی تربیت اور دیکھ بھال پر لاکھوں ڈالر خرچ ہوجاتے ہیں۔ غریب ممالک کے لیے یہ اخراجات برداشت کرنا بہت مشکل رہتا ہے۔
’اپوپو‘ نے اس مسئلے کا حل ’بڑے تھیلی دار چوہوں‘ کی شکل میں ڈھونڈا، جو تنزانیہ سمیت افریقا کے مختلف ممالک میں عام پائے جاتے ہیں۔

صرف ایک سے ڈیڑھ کلوگرام وزنی ہونے کے علاوہ یہ چوہے 45 سینٹی میٹر (ڈیڑھ فٹ سے کچھ کم) لمبے ہوتے ہیں اور تنگ جگہوں سے بھی باآسانی گزر جاتے ہیں۔ ان کی عمر 8 سال تک ہوتی ہے۔
مضبوط یادداشت اور غیر معمولی ذہانت کے باعث ان چوہوں کا انتخاب کیا گیا اور چند ماہ تک انہیں زمین میں دفن کی گئی بارودی سرنگیں تلاش کرنے کی تربیت دی گئی۔
چوہے بہت جلد یہ کام سیکھ گئے اور انہوں نے امدادی ٹیموں کے ساتھ درجنوں بار بڑی کامیابی سے بارودی سرنگیں ڈھونڈ کر اپنی افادیت ثابت کردی۔
اس کامیابی کے بعد ’اپوپو‘ نے اپنی ویب سائٹ پر یہ چوہے مقامی کسانوں اور عام لوگوں کو نہایت کم داموں میں فروخت کرنا شروع کردیے تاکہ وہ بھی اپنے کھیتوں اور اردگرد کے علاقوں سے بارودی سرنگوں کی صفائی نہایت کم خرچ پر کرسکیں۔
اب تک یہ چوہے تنزانیہ میں ہزاروں انسانی جانیں بچاکر اپنی افادیت ثابت کرچکے جب کہ دوسرے جنگ زدہ افریقی ملکوں میں بھی ان کی مانگ بڑھ رہی ہے۔
چند سال پہلے ایک تحقیق سے معلوم ہوا تھا کہ اسی نسل کے چوہے کسی مریض کو سونگھ کر اس میں تپ دق (ٹی بی) کا سراغ بھی لگاسکتے ہیں۔
اس کے بعد سے ’اپوپو‘ میں چوہوں کو ٹی بی کا پتا لگانے کی تربیت بھی دی جانے لگی کیونکہ غریب ممالک میں ٹی بی کی تشخیص کے روایتی طریقوں پر بہت رقم خرچ ہوجاتی ہے۔
یہ تجربات بھی کامیاب رہے اور اب یہ چوہے ٹی بی کی تشخیص میں بھی کم خرچ سہولت فراہم کررہے ہیں۔
اب ’اپوپو‘ میں نئے منصوبے کا آغاز ہوچکا جس کے تحت چوہوں کو حادثاتی صورتِ حال میں متاثرہ افراد کو تلاش کرنے کی تربیت دی جارہی ہے تاکہ امدادی ٹیموں کی کارکردگی بہتر ہوسکے۔
اس سلسلے کے ابتدائی تجربات میں بھی ’اوپوپو‘ کو خاصی کامیابیاں ملی ہیں اور امید ہے کہ افریقا کے بعد دوسرے ممالک میں بھی ان چوہوں کی قدرتی صلاحیتوں سے فائدہ اٹھایا جانے لگے گا۔

جواب شامل کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔