حکومتی اخراجات میں کمی کے لیے وفاق کے بڑے فیصلے

اسلام آباد: رواں مالی سال2022-23 میں مرکزی حکومت نے حکومتی اخراجات میں کمی لانے کی خاطر کرنٹ اور ترقیاتی بجٹ سے ہر قسم کی گاڑیوں کی خریداری پر پابندی عائد کردی ہے۔
اسامیاں، غیر پیداواری اسامیاں، بے کار اسامیاں ختم کرنے اور سرکاری افسران و ملازمین کو ملنے والے پٹرول میں 30 فیصد کمی، سرکاری افسران و ملازمین کے سرکاری گاڑیوں کے استعمال کو کم سے کم کرنے کے لیے غیر ضروری سفر روکنے سمیت دیگر بڑے اقدامات متعارف کروادیے، اس کے لیے وفاقی حکومت نے رواں مالی سال کی خاطر مالی کفایت شعاری پالیسی کا اعلان کردیا ہے۔
نجی ٹی وی کے مطابق اسے دستیاب رواں مالی سال2022-23 کے لیے اعلان کردہ مالی کفایت شعاری پالیسی کی کاپی کے مطابق صرف ایمبولینس، تعلیمی اداروں کے لیے بسیں اور سالڈ ویسٹ گاڑیاں خریدی جاسکیں گی جب کہ ترقیاتی منصوبوں کے لیے درکار اسامیوں کے علاوہ باقی ہر قسم کی نئی اسامیوں پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔
بیرون ملک حکومتی اخراجات پر علاج پر پابندی عائد کردی گئی ہے اور ترقیاتی منصوبوں کے علاوہ ہر قسم کے ڈیلی ویجز و عارضی ملازمین (کنٹنجنٹ اسٹاف) کی بھرتی پر پابندی ہوگی۔ آفس فرنیچر کی خریداری پر بھی پابندی ہوگی۔ صرف ترقیاتی منصوبوں کے لیے فرنیچر خریدا جاسکے گا۔
دستاویز میں مزید بتایا گیا کہ ایئرکنڈیشنز، مائیکروویو، فریج، فوٹو کاپی مشین سمیت دیگر مشینری و آلات کی خریداری پر بھی پابندی لگادی گئی ہے۔ حکومتی خرچ پر سرکاری ملازمین کے بیرون ممالک دوروں پر بھی پابندی عائد کی گئی ہے، تاہم سرکاری ملازمین صرف لازمی دورے کرسکیں گے۔
غیر ملکی مندوبین و وفود کے علاوہ ہر قسم کے سرکاری ظہرانے، عشائیے اور ہائی ٹی پر پابندی عائد کی گئی ہے جب کہ حکومتی خرچ پر سرکاری افسران و ملازمین کے لیے اخبارات، رسائل و میگزین کی خریداری بھی بند کردی گئی ہے۔
دستاویز کے مطابق تمام وزارتوں اور ڈویژنوں کے پرنسپل اکاؤنٹنگ آفیسرز کومالی کفایت شعاری پالیسی کے تحت بجلی، گیس اور ٹیلی فون سمیت دیگر یوٹیلٹیز کے استعمال میں 10 فیصد تک کمی لانا ہوگی۔ سرکاری افسران و ملازمین کو ملنے والے پٹرول میں 30 فیصد کمی، سرکاری افسران و ملازمین کے سرکاری گاڑیوں کے استعمال کو کم سے کم کرنے کے لیے غیر ضروری سفر سے بھی روک دیا گیا ہے جب کہ سرکاری میٹنگز زوم اور ویڈیو لنک کے ذریعے کرنے کو فروغ دینے کے علاوہ خالی اسامیاں، غیر پیداواری اسامیاں اور بے کار اسامیاں ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
دریں اثناء وفاقی حکومت نے مالی کفایت شعاری پالیسی پر عمل درآمد کی مانیٹرنگ کرنے کے لیے وفاقی وزیر خزانہ کی سربراہی میں 10 ارکان پر مشتمل خصوصی کفایت شعاری کمیٹی قائم کرتے ہوئے ٹرمز آف ریفرنس بھی جاری کردیے گئے ہیں۔

جواب شامل کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔