برطانیہ میں نسل پرستی کا سامنا رہا، رشی سونک

لندن: برطانیہ کے وزیراعظم رشی سونک نے انکشاف کیا ہے کہ انہیں بھی برطانیہ میں نسل پرستی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
شاہی محل میں ایک سیاہ فام سوشل ورکر سے امتیازی سلوک پر وزیراعظم رشی سونک نے کہا کہ محل کے معاملات پر تبصرہ کرنا مناسب نہیں البتہ مجھے بھی برطانیہ میں نسل پرستی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق نومنتخب برطانوی وزیراعظم رشی سونک نے کہا کہ ماضی میں مجھے بھی نسل پرستی کا سامنا کرنا پڑا تھا، تاہم اب بحیثیت ریاست اس مسئلے کا حل ڈھونڈ لیا گیا ہے۔
برطانوی وزیراعظم نے یہ بات اُس سوال کے جواب میں کہی جس میں پوچھا گیا تھا کہ شاہی محل میں ایک سیاہ فام سوشل ورکر کے ساتھ ناروا سلوک کیا گیا اور بار بار انہیں اپنی شناخت بتانے پر مجبور کیا گیا۔
اس پر رشی سونک یہ بھی کہا کہ محل کے معاملات پر تبصرہ کرنا میرے کے لیے مناسب نہیں ہوگا البتہ اس جانب نشان دہی کی گئی ہے جس پر کارروائی بھی ہوئی۔ وزیراعظم رشی سونک نے اس واقعے پر دوبارہ معذرت بھی کی۔
خیال رہے کہ شاہی محل میں ایک سوشل ورکر سیاہ فام خاتون ملکہ کمیلا کے استقبالیہ شرکت کے لیے آئیں اور اپنے نام کا بیج تلاش کرنے لگیں جس پر ان سے براہ راست پوچھا گیا کہ وہ افریقا کے کس ملک سے ہیں۔
سیاہ فام خاتون نے کئی بار بتایا کہ وہ برطانوی شہری ہیں لیکن ان سے دوبارہ تصدیق کی گئی۔
پیلس کے ترجمان نے صحافیوں کو بتایا کہ بکنگھم پیلس نے اس واقعے کو انتہائی سنجیدگی سے لیا ہے اور متاثرہ خاتون سے معذرت کی ہے جب کہ امریکا کے دورے پر گئے شاہی جوڑے نے بھی اس مکالمے کو ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہمارے معاشرے میں نسل پرستی کی کوئی جگہ نہیں۔

جواب شامل کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔