والدین سے معافی کی خواستگار، دل بڑا کرکے ہمیں قبول کرلیں، دعا زہرا

لاہور: پسند کی شادی کرنے والی دعا زہرا نے سندھ ہائی کورٹ میں والدہ کے ساتھ ہوئی ملاقات کی روداد سنادی۔
دعا زہرا کا شوہر ظہیر احمد کے ساتھ اپنے پہلے انٹرویو میں کہنا تھا کہ سندھ ہائی کورٹ میں پیشی کے موقع پر والدہ سے یہ نہیں کہا کہ میں ان کے ساتھ جانا چاہتی ہوں، والدہ نے جج کو جھوٹ بولا۔
دعا زہرا کا کہنا تھا کہ والدین مجھے ملاقات کے دوران کہتے رہے کہ جج سے کہو کہ آپ ہمارے ساتھ جانا چاہتی ہو لیکن میں نے ان سے کہا کہ میں ایسا نہیں چاہتی۔
انہوں نے کہا کہ میں نے والدہ سے درخواست کی کہ اگر آپ چاہتی ہیں تو صلح کرلیں تاہم والدہ کا کہنا تھا کہ ہم ایسا کچھ نہیں کریں گے، بس آپ جج سے وہ کہو جو ہم کہہ رہے ہیں، جس پر میں نے انکار کردیا، لیکن والدین نے جج سے جھوٹ بولا کہ میں ان کے ساتھ جانا چاہتی ہوں۔
دعا کا کہنا تھا کہ مجھے کسی نے نشہ نہیں دیا، نہ بلیک میل کیا اور نہ ہی زبردستی کوئی بیان دلوایا گیا، میں نے اپنی مرضی اور پسند سے شادی کا فیصلہ کیا۔
دعا نے بتایا کہ ظہیر اور ان کی فیملی میں سے کسی کو یہ نہیں پتا تھا کہ میں آنے والی ہوں، میں خود اپنے گھر سے رکشا لے کر ٹیکسی اسٹینڈ تک آئی اور پھر ان سے کہا کہ وہ مجھے لاہور تک چھوڑ دیں، جس کا کرایہ 22 ہزار تھا، میرے پاس چونکہ پیسے نہیں تھے اس لیے میں نے ڈرائیور کو کہا کہ وہ مجھے لاہور لے چلیں، میں وہیں ادا کروں گی، یہ کرایہ ظہیر نے میرے پنجاب پہنچنے پر ادا کیا، کیوں کہ میں ایک اسلامی کام کے لیے پنجاب آرہی تھی اور میں نے سوچا ہوا تھا کہ مجھے شادی کرنی ہے اور شادی میں ہی برکت ہے، لہٰذا لاہور تک بحفاظت پہنچنے میں مجھ پر اللہ کا خاص کرم رہا۔
جب پنجاب یونیورسٹی پہنچ کر میں نے وہاں موجود اسٹوڈنٹ سے فون مانگا، اس کے بعد میری ظہیر سے بات ہوئی اور پھر ہم ملے تو ظہیر بھی خوش ہوگئے اور اس کے بعد ہم نے فیصلہ کیا کہ ہم فوری نکاح کریں گے۔
والدین میری تایا کے بیٹے زین العابدین سے شادی کروانا چاہتے تھے کیوں کہ میرے تایا کے پاس ڈی ایچ اے کا ایک پلاٹ تھا جس پر والد اور تایا میں مسئلے چل رہے تھے اور والد چاہتے تھے کہ میری شادی کے ذریعے تایا کا پلاٹ ان کے نام ہوجائے، لیکن میں نے والد کو انکار کیا تو والدین نے مجھے مارا پیٹا اور دھمکی دی کہ میں تمہیں قتل کردوں گا، میرے ماموں نے بھی مجھے دھمکی دی کہ ہم دعا کی شادی اپنی مرضی سے کریں گے۔
اُن کا کہنا تھا کہ میں اب تک والدین کی عزت کے لیے خاموش تھی، مجھے حجاب پسند ہے اسی وجہ سے میں عدالت میں خود کو ڈھانپ کر پیش ہوئی اور وہاں موجود لوگ بھی میری حفاظت کے لیے تھے کیوں کہ ہم نے عدالت سے تحفظ مانگا تھا۔
جب میں نے والدین کو بتایا کہ ظہیر میرا رشتہ لے کر آنا چاہتے ہیں تو والدہ نے مجھے مارا اور میرا ٹیب جس پر ظہیر سے بات ہوتی تھی وہ بند کردیا اور مجھے مجبور کیا جانے لگا، جس کے بعد میں انتہائی قدم اٹھانے پر مجبور ہوئی۔
عمر سے متعلق دعا کا کہنا تھا کہ والدین نے جو عمر پاسپورٹ میں لکھوائی وہ کم تھی، میری اصل عمر 17 سال ہے لیکن میرے والدین نے میری عمر دو تین سال کم لکھوائی ہے، جو عمر میری میڈیکل ٹیسٹ میں آئی ہے وہ بالکل ٹھیک ہے۔
دعا زہرا نے والدین سے درخواست کی کہ ہم نے شادی اسلام کے مطابق کی، مانتی ہوں مجھ سے غلطی ہوئی جس پر معافی مانگتی ہوں لیکن درخواست کرتی ہوں کہ والدین دل بڑا کر کے مجھے اور ظہیر کو قبول کرلیں۔
دعا کا مزید کہنا تھا کہ ظہیر کے کسی گینگ سے ہونے والی افواہوں میں کوئی صداقت نہیں، ان کی فیملی بہت اچھی اور مجھے بہت خوش رکھا ہوا ہے۔

جواب شامل کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔