براؤزنگ یوتھ کارنر

یوتھ کارنر

لوک ڈاؤن میں شادیاں

وجیہہ عبدالقادر شادی نام سن کر دل میں لڈو تو ضرور پھوٹتا ہے لیکن وہ کہتے ہے نہ جو کھائے وہ پچھتائے اور جو نہ کھائے وہ بھی پچھتائے لیکن بات کریں اگر کرونا وائرس کی تو جہاں اس نے لوگوں کو متاثر کیا ہے. وہی پرانی روایات کے تحت لوگوں کو آباد بھی کیا ہے یعنی جتنی شادیاں کرونا وائرس کی وجہ سے گھروں میں ہوئی ہیں انھوں پرانی روایات کو پھر سے زندہ کردیا ہے۔ لوگوں نے مہنگے خرچے نہیں کرے۔ لڑکی والوں پر اتنا بوجھ نہیں پڑھا.

سلطنتِ عثمانیہ کی ابتداء کیسے ہوئی

شاہزیب خان سلطنتِ عثمانیہ کا نام کسی نسل یا قوم سے نہیں بلکہ اس کے پہلے حکمران سلطان عثمان غازی کے نام سے منسوب ہے. عثمان غازی کے والد کا نام ارطغرل غازی تھا. اس وقت ترک قبیلوں کی شکل میں رھتے تھے یہ تمام قبیلے خانہ بدوش تھے. جہاں سر سبز علاقہ اور پانی نظر آیا، وہیں خیمے گاڑ کر ڈیرہ ڈال لیا. ان قبیلوں میں ایک قبیلے کا نام قائی قبیلہ تھا. قائی قبیلہ باقی قبیلوں سے کچھ بڑا اور طاقتور تھا. سلیمان شاہ اس قبیلے کا

تعلیم ، تربیت اور اخلاقیات کو اہمیت دیں

ماہم ارشد میں اگر آج سے چند سال پچھے کی جانب نظر ڈالوں تو اس وقت سے لے کر آج کے وقت میں کئی تبدیلیاں رونما ہو چکی ہیں۔ آج کے بچے نہ تعلیم کو سنجیدہ لیتے دیکھائی دے رہے ہیں اور نہ انکا اپنوں کے ساتھ اچھا رویہ ہے۔ آج کے اس زمانے نے بچوں کو کئی قسم کی نیو ٹیکنالوجیز کی بدولت ان کو انکے اپنوں سے دور کردیا ہے۔ گھر میں والدین ، فیملی کے ہوتے ہوئے بھی ہمارے ہاں کے بچے اپنے موبائل فونز ، انٹرنیٹ پر اپنا اہم

چائلڈ لیبر

فاطمہ نسیم پاکستان میں چائلڈلیبربہت عام پائی جاتی ہے وہ فیکٹری میں ملازمت ہو یا گھروں میں کام کرنے والے بچے ہوں۔ بچوں کی تعلیم،صحت اور ان کے حقوق کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے پہلے سے مرتب کردہ قوانین پر عملدرامد ضروری ہے۔ ان میں سے کئی بچے اسکول جاتے نہیں اور کئی بچوں نے اسکول دیکھا بھی نہیں۔ پاکستان میں جب ۶۹۹۱ میں سروے کیا گیا جس کے مطابق ۸.۳ ملین ۴۱ سال سے کم عمر بچے کام کرتے ہیں اور اب یہ فیگر ۰۱ ملین

اسلام کے خادم اور ختم نبوت

پلوشہ امتیاز علامہ خادم حسین رضوی انتقال کرگئے ہیں۔ غم کی یہ خبر عاشقانِ رسول کو بے چین کرگئی۔ کچھ برس قبل وہ فیض آباد میں دھرنا دیئے بیٹھے تھے۔ گرج برس رہے تھے۔تاجدار انبیاء، خاتم النبین نبی پاک حضرت محمد ﷺ کی حرمت کے لیے میدان عمل میں تھے۔ویسے تو علامہ خادم حسین رضوی کی ساری زندگی ہی خدمت دین میں گذری ہے لیکن آخری چند برسوں میں ختم نبوت کے معاملے پر انہوں نے واضح اور دو ٹوک موقف اختیار کرتے ہوئے

ادویات کی قیمتیں

سدرہ شاہد   اس وقت نہ صرف پاکستان بلکہ پوری دنیا میں کرونا وائرس کی وجہ سے میڈیکل ایمرجنسی نافذ ہے۔ جس کے پیش نظر عوام کو علاج معالجے کی بہترین سہولیات اور معیاری ادویات کے سستے داموں فراہمی یقینی بنانا حکومت کی اولین ترجیح بنی ہوئی ہے۔ شوگربلڈ پریشر سمیت بہت سے دیگر دائمی امراض سے دوچار مریضوں کی تعداد لاکھوں میں ہے اور ان میں سے بیشتر افراد وہ ہیں جن کے ذریعہ آمدنی بہت محدود ہے اور جو دوا اور اشیائے خورو نوش

کیا میں آزاد ہوں

کشف ناصر  اللّٰہ نے بنی نوعِ انسانی کو آزاد پیدا کیا ہے اور یہ انسان کا فطری حق ہے کہ وہ آزادانہ طور پر اپنی زندگی بسر کرے ۔ لیکن آزادی کا دائرۂ کار مشروط ہے ۔ چاہے مرد ہو یا عورت آزادی پر سب کا برابر حق ہے ۔ یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ ہمارے جیسے معاشرے میں جہاں ہم آباد ہیں عورتیں مردوں کی نسبت زیادہ مظلوم ہیں لیکن وہیں ہمیں دیکھنے کو ملتا ہے کہ خواتین کو ہر میدان میں سہولت بھی دی جاتی ہے۔ آج کل خواتین

گداگری: کراچی کی رگوں میں دوڑتا کینسر

 محمد اُسامہ رمضان المبارک کا مقدس مہینہ شروع ہوتے ہی پورے ملک سے گداگروں کا جم غفیر روشنیوں کے شہر کراچی کا رخ کرلیتا ہے۔ اور بھکاری یا گداگر کیوں نہ اس شہرکا رخ کریں۔ یہ شہر پورے ملک کا معاشی حب ہے، پھر گداگر حضرات کیوں نہ اس بہتی گنگا میں ہاتھ دھوئیں۔۔ کراچی کی تمام سڑکوں، چوراہوں، سگنلز، مارکیٹوں، دکانوں ، ہوٹلوں کے باہر ان کا ٹولہ ضرور موجود ہوتا ہے۔ گزشتہ روز ایک واقعہ رونما ہوا۔ میں ایک مشہور ہوٹل کے باہر

انٹرن شپ کیوں ضروری ہے

لائبہ خان کسی بھی صنعت کو سمجھنے کے لئے کم از کم تین ماہ سے ایک سال کا عرصہ درکار ہوتا ہے نوجوان گریجویشن یا پوسٹ گریجویشن کے بعد جب ان عملی زندگی میں قدم رکھتے ہیں تو اس وقت ان کی عمر 22 سے 25 سال کے درمیان ہوتی ہے۔ عملی زندگی کے آغاز سے پہلے وہ ایک خیالی دنیا میں رہ رہے ہوتے ہیں۔ ان کے ذہن میں خیال ہوتا ہے کہ انہوں نے ایک نامور تعلیمی ادارے سے بہت بڑی ڈگری حاصل یا کورس مکمل کیا ہے ان کا تعلیمی ریکارڈ بھی بہت

مہنگائی کی چکی میں پستا غریب

ماہم ارشد آج اس دور جدید میں پاکستان جو بہت پچھے رہ گیا ہے اس میں سب سے بڑی وجہ مہنگائی ہے۔ ایک غریب انسان کواپنا اور اپنے بچوں، فیملی کا پیٹ پالنا انتہائی مہنگا پڑ گیا ہے اس میں ناصرف مزدور پیشہ افراد شامل ہیں بلکہ عام انسان کو بھی مہنگائی کا سامنا ہے۔ بچوں کی اسکولز،یونیورسٹیز، کالجز ، ٹیوشن ، گیس ، بجلی ، پانی کے بلز ناصرف یہ بلکہ گھر کے اخراجات بھی ایسے میں ایک عام انسان بھی ذہنی امراض کا شکار ہو جائے۔