علی ظفر نے میشا شفیع کیس کے اصل راز سے پردہ اُٹھادیا

کراچی: معروف گلوکار و اداکار علی ظفر نے میشا شفیع کیس سے متعلق بڑا انکشاف کردیا۔
گزشتہ دنوں علی ظفر نے ایک انٹرویو کے دوران میشا شفیع کے ساتھ اپنے تنازع پر کھل کر بات کی۔
علی ظفر نے انکشاف کیا کہ انہیں ایک بہت بڑی ملٹی نیشنل کمپنی کی جانب سے ایک بڑا پروجیکٹ ملا جو کسی اور فنکار کو تبدیل کرکے مجھے دیا گیا تھا، میں نے اس کمپنی سے معاہدہ کرلیا۔
انہوں نے کہا کہ کیونکہ اس پراجیکٹ کیلئے مجھے ایک بڑی رقم آفر کی گئی تھی اس لیے میں نے اس کو قبول کرلیا اور اس پروجیکٹ کا حصہ بن گیا مگر مجھے اس کے فوری بعد ہی براہِ راست دھمکیاں ملنے لگیں کہ اس پروجیکٹ سے انکار کردو ورنہ نتیجہ اچھا نہیں ہوگا۔

علی ظفر نے بتایا کہ میں نے دھمکیوں میں آنے کے بجائے بغیر ڈرے اس پروجیکٹ پر کام جاری رکھنے کا فیصلہ کیا، جس کے بعد دیکھنے میں آیا کہ سوشل میڈیا پر میرے نام سے فیک اکاؤنٹ بن گئے اور میرے بارے میں غلیظ باتیں پھیلنا شروع ہوگئیں۔ علی ظفر کا کہنا تھا کہ اس پروجیکٹ کی شوٹنگ سے ایک دن قبل کی گئی ایک ٹوئٹ نے میری زندگی بدل دی، ان کے سارے پروجیکٹس رُک گئے، ان کی آنے والی فلم اور دیگر کام ختم ہوگئے جب کہ ان کے مداح بھی انہیں غلط نظر سے دیکھنے لگے۔

علی ظفر نے کہا کہ میں نے انصاف کے لیے ہتک عزت کا کیس کیا، جو 5 سال بعد بھی تاحال جاری ہے، مگر محترمہ (میشا شفیع) جرح کے لیے پاکستان میں ہوتے ہوئے بھی پیش نہیں ہوتیں، کہتی ہیں کینیڈا سے ویڈیو لنک پر جرح کریں مگر پھر بھی حاضر نہیں ہوتیں۔
علی ظفر نے کہا کہ عدالت کے ذریعے مجھے انصاف کی امید تھی میں فیکٹ پر بات کرنا چاہتا تھا، لیکن مجھے نہیں معلوم تھا کہ اس ملک میں ہمیں انصاف کے حصول کے لیے اتنا انتظار کرنا پڑتا ہے۔
انہوں نے تنازع کے بعد ہونے والے نقصانات کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ میرے نقصانات کو الفاظ میں بیان نہیں کیا جاسکتا، میں نے کروڑوں کے معاہدے کھوئے، وہ سب دستاویزی ہیں۔
علی ظفر کا مزید کہنا تھا کہ میں نے اتنی سختیاں برداشت کی ہیں کہ اب کچھ بھی مشکل محسوس نہیں ہوتی، دو تین سال تک گھر میں بیٹھا رہا، لیکن اس پر بھی میں نے اپنے اللہ کا شکر ادا کیا، اس چیز کے بعد میں اپنے رشتوں کی پہلے سے زیادہ قدر کرتا ہوں۔
یاد رہے کہ ساتھی گلوکارہ میشا شفیع کی جانب سےعلی ظفر پر جنسی ہراسانی کے الزامات عائد کیے گئے تھے جس پر علی ظفر نے گلوکارہ کے خلاف ہتک عزت کا مقدمہ کیا تھا، تاہم 5 سال گزرنے کے باوجود اس کیس کا فیصلہ تاحال نہیں ہوسکا ہے۔

جواب شامل کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔