تحریک لبیک کے احتجاج کا دوسرا روز، اہم شاہراہیں بند!
کراچی، لاہور، اسلام آباد، راولپنڈی: ملک کے مختلف شہروں میں تحریک لبیک پاکستان کا احتجاج آج دوسرے روز بھی جاری ہے۔
احتجاج کے باعث متعدد اہم شاہراہیں بند ہیں اور شہریوں کو شدید پریشانی کا سامنا ہے۔ رش میں متعدد گاڑیاں اور ایمبولینسیں بھی پھنسی ہیں۔ کئی مقامات پر مظاہرین اور پولیس میں جھڑپیں بھی ہوئیں جس کے باعث متعدد پولیس اہلکار اور ٹی ایل پی کارکنان بھی زخمی ہوئے۔ پولیس نے 100 سے زائد مظاہرین کو گرفتار کیا ہے۔
وفاقی حکومت نے اسلام آباد میں رینجرز تعینات کردی۔ مشتعل افراد نے پولیس گاڑیوں کو آگ لگائی اور عام شہریوں کی گاڑیوں اور موٹر سائیکلز کو بھی نقصان پہنچایا۔
فیروزوالا میں مظاہرین کی طرف سے رینجرز اور پولیس پر پتھراؤ کیا جس سے ایک پولیس کانسٹیبل جاں بحق ہوگیا، جس کی شناخت محمد افضل کے نام سے ہوئی۔
تحریک لبیک پاکستان کے کارکنان اپنے مرکزی رہنما علامہ سعدرضوی کی گرفتاری کے خلاف احتجاج کررہے ہیں۔
تحریک لبیک پاکستان نے فرانس کے سفیر کی ملک بدری اور فرانسیسی مصنوعات کے بائیکاٹ کے معاملے پر 20 اپریل کو ناموس رسالت مارچ کا اعلان کیا تھا۔
ٹی ایل پی کے سربراہ سعد حسین رضوی نے کہا تھا کہ حکومت نے علامہ خادم حسین رضوی کے ساتھ 16 نومبر 2020 کو معاہدہ کیا تھا جس کے مطابق 3 ماہ میں گستاخ فرانسیسی سفیر ملک بدر اور فرانس کا مکمل بائیکاٹ کرنا تھا لیکن تکمیل معاہدے کے لیے 20 اپریل تک کی مزید مہلت لی گئی۔ معاہدے کی ڈیڈ لائن کا اعلان وزیراعظم پاکستان نے خود میڈیا پر کیا، اب اگر 20 اپریل تک فرانس کا سفیر نہ نکلا تو ناموسِ رسالت مارچ ہوگا۔
دوسری طرف حکومت تحریک لبیک کے ساتھ کیے گئے معاہدے کو قرارداد کی شکل میں اسمبلی میں پیش کرنے کی تیاری کررہی ہے۔ چند روز قبل وزیراعظم عمران خان نے وفاقی وزیر مذہبی امور پیر نورالحق قادری سمیت دیگر وزرا سے ملاقات میں ہدایت کی تھی کہ فرانس کے سفیر کو ملک بدر کرنے اور مصنوعات کے بائیکاٹ سے متعلق تحریک لبیک سے طے پانے والے معاہدے کو قرارداد کی شکل میں اسمبلی کے سامنے رکھے۔