سوڈان میں پھر فوجی بغاوت، وزیراعظم سمیت متعدد وزرا گرفتار
خرطوم: ایک بار پھر سوڈان میں فوج نے بغاوت کرتے ہوئے حکومت کا تختہ الٹ دیا جب کہ وزیراعظم اور وزرا سمیت متعدد سیاست دانوں کو گرفتار کرلیا گیا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق فوج نے رات گئے افریقی ملک سوڈان کے وزیراعظم عبداللہ ہمدوک کی حکومت کے خلاف بغاوت کردی۔ ملک میں انٹرنیٹ اور فون سروس منقطع کردی گئی جب کہ لوگوں کی نقل و حمل کو محدود رکھنے کے لیے شہر میں فوجی دستے تعینات کردیے گئے۔ خرطوم ایئرپورٹ کو بھی بند اور پروازوں کو معطل کردیا گیا۔ دارالحکومت خرطوم میں فوج کی بھاری نفری تعینات ہے اور سرکاری ٹی وی پر قومی ترانے نشر کیے جارہے ہیں۔
گرفتار شخصیات میں وزیر امور کابینہ خالد عمر يوسف، وزیراعظم کے مشیر برائے ذرائع ابلاغ فیصل محمد صالح اور وزیر صنعت ابراہيم الشيخ، 3 سیاسی جماعتوں سوڈانی کانگریس پارٹی، البعث العربی پارٹی اور یونینسٹ ایسوسی ایشن کے عہدے داران بھی شامل ہیں۔ فوج نے بغاوت پر کوئی باضابطہ بیان جاری نہیں کیا۔
وزیراعظم عبداللہ ہمدوک نے سوشل میڈیا پر جاری بیان میں عوام سے بغاوت کے خلاف پُرامن مظاہرے کرنے کی اپیل کی ہے۔ عبداللہ ہمدوک نے بتایا کہ فوج نے انہیں گھر میں نظربند کرکے فوجی بغاوت کے حق میں بیان دینے کے لیے دباؤ ڈالا لیکن جب انہوں نے انکار کیا تو انہیں نامعلوم مقام پر منتقل کردیا گیا۔
وزیراعظم کی اپیل پر جمہوری کارکنوں نے بغاوت کے خلاف احتجاج کا اعلان کردیا۔ دارالحکومت خرطوم میں احتجاجی مظاہرے شروع ہوگئے، مشتعل لوگ سڑکوں پر نکل آئے اور ٹائر جلائے۔
واضح رہے کہ 2019 میں بھی سوڈانی فوج نے صدر عمرالبشیر کی حکومت کا تختہ الٹ دیا تھا جس کے بعد عبوری حکومت کا قیام عمل میں آیا تھا، تاہم ستمبر میں اس عبوری حکومت کے خلاف بھی بغاوت کی کوشش ہوئی تھی جو ناکام ہوگئی تھی۔