ہمار ے حوصلے بلند ہیں

چوہدری اُسامہ سعید

دنیا میں ہمیشہ بڑے سانحات اور واقعات ہی یاد رکھے جاتے ہیں خاص طور پر کوئی ایسا واقعہ جو دہشت گردی سے جڑا ہوا ہو۔ حادثات کے بعد سیکیورٹی اداروں پر سوالیہ نشان اٹھائے جاتے ہیں، کمیٹیاں قائم ہوتی ہیں، تحقیقات کی جاتی ہیں اور قصور وار کو جُرم کے مطابق سزا دی جاتی ہے۔ لیکن کبھی کسی نے سوچا کہ وہ حادثات جو بڑے ہو سکتے تھے اور بروقت ممکنہ کاروائی کرکے اُنہیں ناکام بنا دیا گیا اُس پر کم چرچہ کیوں کی جاتی ہے؟ اُس پر تبصرے نا ہونے کے برابر کیوں ہوتے ہیں؟

پاکستان اسٹاک ایکس چینج کا واقعہ ایک خطرناک منصوبہ تھا، دہشت گرد بہت کچھ سوچ کر آئے تھے، معصوم لوگوں کو یرغمال بنائیں گے، خون بہائیں گے اور اپنا ڈر اور خوف عام شہریوں کے اندر بٹھائیں گے۔ وہ اپنے منصوبے میں کامیاب بھی ہو سکتے تھے لیکن سیکیورٹی فارسز کی بروقت کاروائی نے ان کے ناپاک عزائم کو خاک میں ملا دیا۔ پولیس، رینجرز اور سیکیورٹی گارڈز نے اپنی جان کو خطرے میں ڈالا لیکن ان کے منصوبوں کو خاک میں ملا دیا۔

شاید یہ حادثہ آنے والے وقتوں میں لوگ بھول جائیں کیوں کہ اس واقعے میں زیادہ جانی نقصان نہیں ہوا لیکن ہمیں یہ یاد رکھنا چاہیے کہ اس طرح کے واقعات ہی بڑے واقعات میں بدل جاتے ہیں اگر بروقت کاروائی نہ کی جائے تو،ایک بظاہر دکھنے والا چھوٹا حادثہ بڑے سانحے میں بدل جاتا ہے۔ پاکستان پچھلے بیس سالوں سے دہشت گردی کا سامنا کر رہا ہے، سیکیورٹی فارسز اپنی جان کے نذرانے پیش کر رہے ہیں، عوام بھی اس دہشت گردی میں شہید ہو رہے ہیں اورملک کو بھی نقصان پہنچ رہا ہے۔

ان سب کے باوجود بھی پاکستان نے ان کا ڈٹ کر مقابلہ کیا ہے۔ اندر کے دہشت گردوں کا صفایا کردیا ہے اور بیرونی دہشت گردوں کی گردنیں دبوچ کر اُنہیں یہ پیغام دیا جا رہا ہے کہ ہم سے دور رہو، ہم امن کے داعی ضرور ہیں مگر بذدل نہیں ہیں۔ اُنہیں پاکستانی اپنے عمل سے یہ پیغام دے رہے ہیں کہ تم لوگ چاہے کتنے بھی منصوبے بناوُ اللہ کی عطا سے ہم اُن سب منصوبوں پر پانی پھیر دیں گے۔ اُنہیں یہ پیغام ہمیشہ ملتا ہے اور کل بھی ملا ہے کہ تم کچھ بھی کرلو ہم تیار ہیں۔ ہم ہمیشہ یہ پیغام دیتے ہیں کہ ہم آپس میں چاہے رنگوں میں، نسلوں میں، قوموں اور فرقوں میں بٹے ہوں لیکن جب بات وطنِ عزیز کی آتی ہے تو ہم سب ایک ساتھ کھڑے ہو کر وطن کے لیے جان دے بھی سکتے ہیں اور جان لے بھی سکتے ہیں۔ محبت کا جواب ہمیشہ محبت سے دیا جاتا ہے اور دہشت گردی کا جواب دہشت کو ختم کرکے دیا جاتا ہے۔

جواب شامل کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔