ستارہ جرات حاصل کرنے والے ایئر کموڈور نذیر لطیف کی یاد میں

آج ستارہ جرات اور ستارہ بسالست سے نوازے جانے والے پاکستان کے دلیر سپوت ایئر کموڈور نذیر لطیف کی برسی ہے۔
تفصیلات کے مطابق ایئر کموڈور نذیر لطیف المعروف بِل لطیف نے 1965 کی جنگ میں پاکستان کے بمبار ونگ کی قیادت کی اور اپنے سے تین گنا بڑے دشمن پر برتری حاصل کرنے میں نمایاں کردار ادا کیا۔
وہ 23 اکتوبر 1927 کو لاہور کے ایک مسیحی گھرانے میں پیدا ہوئے، ان کے والد آئی لطیف نفسیات کے پروفیسر تھے۔ ایف سی کالج لاہور سے انٹر کرنے کے بعد انھوں نے 1949 میں رائل پاکستان ایئر فورس جوائن کی۔ فلائنگ میں حیران کن مہارت کی بدولت اُنھیں اگلے بیج میں ترقی دی گئی۔
ایئر کموڈور بِل لطیف نے دو اسکواڈرنز، تین ونگز اور دو ایئر بیسس (پشاور اور کراچی) کی کمان کی۔ سیکڑوں پی ایف پائلٹس کو ان سے استفادہ کرنے کا موقع ملا۔ وہ ڈائریکٹر آف آپریشنز جیسے اہم عہدے پر تعینات رہے۔ 1965 کی جنگ میں ان کی خدمات کے اعتراف میں اُنھیں ستارہ جرات سے نوازا گیا، 1971 کی جنگ میں وہ پی اے ایف بیس ماڑی پور کراچی میں تعینات تھے۔ اس جنگ میں اُنھوں نے انڈین آرمی کی حیدرآباد کی سمت پیش قدمی کو ناکام بنایا۔ کھوکھرا پار چھور سیکٹر پر دشمن کے کئی ٹینکوں، ٹرکوں اوربارود لانے والی ٹرینوں کو نشانہ بنایا۔
ایئر کموڈور سجاد حیدر نے انھیں خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ ہمت اور جرات کی ایسی سچی مثال تھے، جن کی شخصیت کو سامنے رکھ کر "ہلال جرات” تخلیق کیا گیا۔
اس عظیم فضائی جنگجو کو جنگ 1971 کے بعد ستارہ بسالت سے نوازا گیا، ایئر کموڈور نذیر لطیف کو نشان حیدر، راشد منہاس شہید کے بیس کمانڈر ہونے کا اعزاز بھی حاصل ہے۔
30 جون 2011 کو پاکستان کے اس عظیم سپوت کا انتقال ہوا۔ وہ اسلام آباد کے مسیحی قبرستان میں دفن ہوئے۔

جواب شامل کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔