سندھ میں 9 اگست سے لاک ڈاؤن کے خاتمے کا فیصلہ
کراچی: این سی او سی نے سندھ میں 9 اگست کو لاک ڈاؤن ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
این سی او سی کا کورونا وائرس کی صورت حال پر مشترکہ اجلاس ہوا۔ اعلامیے کے مطابق اجلاس میں این سی او سی اور سندھ حکومت کے حکام نے شرکت کی۔
اجلاس میں سندھ بالخصوص کراچی میں کورونا صورت حال کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔
این سی او سی کے اجلاس میں کراچی، حیدرآباد سمیت 13 شہروں میں کورونا وائرس کی ایس او پیز پر سخت عمل درآمد کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
سندھ میں اسکول دوبارہ کھولنے کا فیصلہ بین الصوبائی وزراء تعلیم اجلاس میں ہوگا جب کہ سندھ میں امتحانات سے متعلق فیصلہ بھی آئندہ بین الصوبائی وزراء تعلیم اجلاس میں کیا جائے گا۔
این سی او سی اعلامیے کے مطابق اجلاس میں محرم الحرام کے پیش نظر کورونا ایس او پیز پر سختی سے عمل درآمد کروانے پر زور دیا گیا۔
اجلاس میں اس بات پر بھی زور دیا گیا کہ لاک ڈاؤن ختم ہونے کے پیش نظر کورونا ایس او پیز پر سختی سے عمل درآمد کروایا جائے اور عالمی وبا پر قابو پانے کے لیے اسمارٹ لاک ڈاؤن لگائے جائیں گے۔
قبل ازیں وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی زیر صدارت این سی او سی کے اجلاس میں سامنے آئی۔ اجلاس میں وفاقی وزیر اسد عمر ، لیفٹیننٹ جنرل حمود الزمان ، وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے سی پیک خالد منصور ، میجر جنرل آصف محمود جبکہ وزیراعلیٰ سندھ کی معاونت صوبائی وزراء ڈاکٹر عذرا پیچوہو ، سعید غنی ، سید ناصر شاہ ، سید سردار شاہ ، مشیر قانون مرتضیٰ وہاب نے کی۔ اجلاس میں پارلیمانی سیکرٹری برائے صحت قاسم سومرو ، چیف سیکرٹری ممتاز شاہ ، آئی جی سندھ مشتاق مہر ، وزیراعلیٰ سندھ کے پرنسپل سیکریٹری ساجد جمال ابڑو ، سیکرٹری صحت ڈاکٹر کاظم جتوئی ، ڈاکٹر فیصل ، ڈاکٹر سارا خان ، پروفیسر سعید قریشی اور دیگر متعلقہ افراد نے شرکت کی۔ اجلاس میں بتایا گیا کہ کیسز کی شرح میں مسلسل اضافے سے اسپتالوں پردباؤ بڑھتا جارہا ہے ، اس لیے سندھ حکومت نے صوبے خصوصاً کراچی میں 31 جولائی سے 8 اگست تک بڑھتی ہوئی وبا کی صورتحال پر قابو پانے کے لیے جامع اقدامات کیے ہیں تاکہ اسپتالوں اور انتہائی نگہداشت کے یونٹ (آئی سی یو) پر بڑھتے ہوئے دبائو پر قابو پایا جاسکے۔ واضح رہے کہ مجموعی مثبت کیسز کی67 فیصد شرح کراچی ، لاہور ،اسلام آباد ، پشاور ، راولپنڈی اور حیدرآباد میں رپورٹ ہوئی ہیں۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ سندھ میں اب تک کی سب سے زیادہ پیمانے پر آکسیجن کےاستعمال کی شرح سامنے آئی ہے جوکہ تقریباً گنجائش کی 80 فیصد تک پہنچ گئی ہے ۔ہیلتھ کیئر سسٹم پر دباؤ ہفتوں تک جاری رہنے کی توقع کی گئی ہے لہٰذا ہیلتھ کیئر سسٹم میں مزید بستروں کے اضافے کا فیصلہ کیا گیا اور محکمہ صحت پر زور دیا گیا کہ دباؤ سے بچنے کے لیے گنجائش کے استعمال کی شرح 70 فیصد سے کم رکھی جائے تاکہ دبائو سے بچا جاسکے۔ اس بات کی نشاندہی کی گئی کہ اس طرح کے دباؤ کی صورتحال کا سامنا کے پی کے اور پنجاب میں بھی پیدا ہو رہا ہے۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ 6 اگست کو کراچی میں 1،195 مریض تشویشناک حالت میں تھے اور دو دن کے اندر ان کی تعداد 8 اگست کو بڑھ کر 1210 ہو گئی۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ انہوں نے کراچی کی ابتر صورتحال کے باعث 165 بیڈز کا اضافہ کیا ہے اور اب یہ تعداد بڑھ کر 404 ہو گئی ہے۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ ملک کے ہسپتالوں پر دبائو بڑھتا جارہا ہے۔ رواں ہفتے کے دوران 562 مریضوں کو پورے پاکستان کے ہسپتالوں میں داخل کیا گیا ہے۔ صرف سندھ میں 176 مریض داخل ہوئے اور پنجاب میں 159 ، کے پی کے میں 175 ، ااسلام آباد میں 36، آزاد کشمیر میں 13 اور بلوچستان میں چار مریض داخل ہوئے۔ اس بات کی نشاندہی کی گئی کہ ملک میں روزانہ کی بنیاد پر اوسطاً 500 سے زائد مریض ہسپتالوں میں داخل ہو رہے ہیں اور 70 سے 80 مریضوں کو روزانہ کی بنیاد پر انتہائی نگہداشت میں رکھا جاتا ہے۔
این سی او سی نے مثبت کیسز کی شرح شیئر کرتے ہوئے انکشاف کیا کہ صوبے میں 79 فیصد کیسز کراچی میں ہیں۔ رواں ہفتے کے دوران کراچی میں 10591 مثبت کیسز رپورٹ ہوئےجو 21.4 فیصد کی شرح کو ظاہر کرتی ہے اور حیدرآباد میں 15 فیصد رہی۔ یہ بتایا گیا کہ سندھ میں 26 جولائی سے 1 اگست کے درمیان کیسز میں اضافہ ہواہے کراچی میں 21 فیصد کیسز تھے جو بڑھ کر 23.2 فیصد ہو گئے۔ اسی طرح حیدرآباد 6.6 فیصد سے بڑھ کر 11.7 فیصد ، بدین 4.7 فیصد سے بڑھ کر 10.8 فیصد ، ٹھٹھہ 3.7 فیصد سے بڑھ کر 7.5 ، تھرپارکر 2.7 فیصد سے بڑھ کر 8.1 فیصد ، سانگھڑ 5.1 فیصد سے 7.6 فیصد ، مٹیاری 2.7 فیصد سے 6.3 فیصد ، جامشورو 3.4 فیصد سے بڑھ کر 6.9 فیصد ، میرپورخاص 2.4 فیصد سے 5.7 فیصد اور شہید بے نظیر آباد 3.5 فیصد سے بڑھ کر 5 فیصد ہو گیا۔
مثبت کیسز کے تناسب اور ان کے رجحان کو شیئر کرتے ہوئے بتایا گیا کہ کراچی میں 24.2 فیصد کیسز تھے جو کہ رواں ہفتے کے دوران قدرے کم ہو کر 21.4 فیصد پر آ گئے ہیں۔ مظفر آباد 17.5 فیصد سے بڑھ کر 19.2 فیصد ، راولپنڈی 10.3 فیصد سے بڑھ کر 17.7 فیصد ، پشاور 13 فیصد سے بڑھ کر 16.3 فیصد ، حیدرآباد 10.4 فیصد سے 15 فیصد ، میرپور میں 10.9 سے کم ہوکر 10.7 ، اسلام آباد میں 9 فیصد سے بڑھ کر 10.3 فیصد تک اضافہ ہوا ہے ،اس وقت کراچی میں 102 مریض ، حیدرآباد میں ایک ، راولپنڈی میں 22 ، پشاور میں 36 ، اسلام آباد میں 43 ، بہاولپور میں 20 اور گوجرانوالہ میں 10 مریض وینٹی لیٹر پر ہیں۔ کراچی میں 1569 یعنی 20.88 فیصد کوویڈ کیسز ، حیدرآباد 164 یعنی 15.36 فیصد کیسز ، راولپنڈی 219 یعنی 27.24 فیصد کیسز ، پشاور 222 یعنی 17.34 فیصد کیسز ، مظفرآباد 57 یعنی 23.65 فیصد کیسز اور میرپور 33 یعنی 19.53 فیصد کیسز ہیں۔
سندھ میں مثبت شرح 13.7 فیصد سے کم ہو کر 11.9 فیصد ہو گئی ہے۔ آزاد جموں و کشمیر میں 23.6 فیصد سے بڑھ کر 26 فیصد تک اضافہ ہواہے ، بلوچستان میں بھی 4.9 فیصد سے کم ہوکر 4.4 فیصد ، گلگت بلتستان میں 10.4 فیصد سے کم ہو کر 8.7 فیصد ، پنجاب میں کیسز کی شرح 4.6 فیصد سے بڑھ کر 5.4 فیصد ، کے پی کے 4.8 فیصد سے کم ہو کر 4.2 فیصد اور اسلام آباد میں 10.6 فیصد سے بڑھ کر 12.1 فیصد تک اضافہ ہوا۔
شرح اموات:
اجلاس میں بتایا گیا کہ ملک میں دو ہفتوں سے کیسز کی شرح میں کمی کے رجحان کے بعد اموات کی تعداد میں اضافہ ہونا شروع ہوا ہے۔ پچھلے چھ دنوں کے دوران اوسطاً 63 مریض فوت ہوئے۔ اجلاس میں بتایا گیا کہ اموات کی بڑھتی ہوئی تعداد اس وقت تک جاری رہنے کا امکان ہے جب تک کہ انتہائی نگہداشت یونٹ پر بوجھ کم نہ ہو۔
اموات کے رجحان سے ظاہر ہوتا ہے کہ 5 جولائی سے یکم اگست تک پنجاب میں 285 ، سندھ میں 489 ، کے پی کے میں 125 ، اسلام آباد میں 24 ، آزاد کشمیر میں 39 اور بلوچستان میں 14 مریض فوت ہوئے۔
اجلاس کو پریزنٹیشن کے ذریعے بتایا گیا کہ اگر ایس او پیز پر عمل نہ کیا گیا تو اگست کے آنے والے ہفتوں کے دوران ملک میں وبا میں اضافے کا امکان ہے۔ اس لیے مزید پھیلنے کے امکانات کو روکنے کے لیے ایس او پیز پر عمل کرنے کی ضرورت ہے۔
اجلاس میں 9 اگست 2021 سے شروع ہونے والے محرم کے لیے ایس او پیز جاری کرنے پر بھی اتفاق کیا گیا۔