روشنیوں کا شہر

عائشہ انیس

روشنیوں کا شہر کہلانے والا شہر کراچی حالیہ دنوں میں کچرے کے ڈھیر کا منظر پیش کر رہا ہے۔یہ شہر یوں کے لئے ایک بہت بڑا مسئلہ ہے۔اس سے بھی بڑامسئلہ یہ ہے کہ اس مسئلے پر سیاست کرنے والے تو بہت ہیں مگر حل کرنے والا کوئی سامنے نہیں آتا ہے۔

کراچی کا یہ کچرا کوئی ایک دو دن میں جمع نہیں ہوا،  بلدیاتی اداروں اور حکومت کی غفلت کی وجہ سے آج  شہر کا ہر گلی کوچہ کوڑے کرکٹ سے بھراہوا ہے اور گندے نالے کا منظر پیش کررہا ہے۔ کراچی کو سونے کا انڈہ دینے والی مرغی سمجھ کر اس سے ٹیکس تو وصول کیا جاتا ہے۔ مگر بات جب صفائی اوردیگر منصوبوں کی آتی ہے تواختیارات نہ ہونے کا ڈرامہ شروع کر دیا جاتا ہے۔

افسوس کی بات تو یہ ہے کہ اسی شہر سے منتخب نمائندوں نے اس مسئلے کے حل کے لئے عملی قدم اٹھانا گوارا نہ کیا۔کچھ عرصہ پہلے چائنہ کی کسی کمپنی کو شہر کی صفائی کا ٹھیکہ دینے کی بازگشت جاری تھی،  پھر بلدیاتی اداروں کو کس کام کے لئے سنبھال کر رکھا گیا ہے۔ اگر حکومت اس مسئلے کوانہی بلدیاتی اداروں کے ذریعے سنجیدگی سے حل کرنے کی کوشش کرے تو مجھے یقین ہے اہلیان کراچی بھی انکا بھرپور ساتھ دیں گے اور چند دنوں میں شہر کچرے سے پاک ہو جائیگا۔

جواب شامل کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔