صدر علوی نے وزیراعظم کی ایڈوائس پر قومی اسمبلی توڑ دی
اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف کی ایڈوائس پر صدر مملکت عارف علوی نے قومی اسمبلی توڑ دی، اس کے ساتھ ہی وفاقی کابینہ اور حکومت تحلیل ہوگئی۔
وزیراعظم نے 12 اگست کو مدت پوری ہونے سے قبل قومی اسمبلی تحلیل کرنے کی سمری دستخط کرکے صدر کو منظوری کے لیے ارسال کی تھی۔ ایوان صدر کے مطابق صدر مملکت نے وزیراعظم کی ایڈوائس پر قومی اسمبلی توڑ دی، انہوں نے اسمبلی آئین کے آرٹیکل 58 (1)کے تحت تحلیل کی۔
صدر کے دستخط کرتے ہی قومی اسمبلی اور وفاقی کابینہ تحلیل ہوگئی، تاہم نگراں وزیراعظم کی تقرری تک وزیراعظم شہباز شریف عہدے پر برقرار رہیں گے۔
قومی اسمبلی تحلیل کے بعد آئین کے آرٹیکل 224 اے کے تحت نگراں وزیراعظم کا تقرر ہوگا، وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر نگراں وزیراعظم کے لیے مشاورت کریں گے اور اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد نگراں وزیراعظم کا نام فائنل کرنے کے لیے 3 دن کا وقت ہوگا۔
تین دن میں نام فائنل نہ ہونے پر معاملہ پارلیمانی کمیٹی کے پاس چلا جائے گا، وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر اپنے اپنے نام اسپیکر کی پارلیمانی کمیٹی کو بھیجیں گے اور پارلیمانی کمیٹی تین دن کے اندر نگراں وزیراعظم کا نام فائنل کرے گی۔
پارلیمانی کمیٹی کے نگراں وزیراعظم کا نام فائنل نہ کرنے پر معاملہ الیکشن کمیشن کے پاس جائے گا اور الیکشن کمیشن دیے گئے ناموں میں سے دو دن کے اندر نگراں وزیراعظم کا اعلان کرے گا۔
اسمبلی تحلیل ہونے پر الیکشن کمیشن آرٹیکل 224 ون کے تحت انتخابات کی تاریخ کا اعلان کرے گا، آئین کے مطابق مدت پوری ہونے سے قبل اگر اسمبلی توڑی جائے تو عام انتخابات 90 روز میں کرانے ہوتے ہیں۔
عام انتخابات کے بعد الیکشن کمیشن آئین کے تحت 14 دن میں نتائج کا اعلان کرے گا۔