قومی اسمبلی میں منی بجٹ پر گرما گرمی، اپوزیشن کی شدید تنقید

اسلام آباد: منی بجٹ پر قومی اسمبلی میں گونج سنائی دی جانے لگی، اپوزیشن حکومت پر برس پڑی اور گرما گرما دیکھنے میں آئی۔
قومی اسمبلی کا اجلاس ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کی صدارت میں ہوا، اجلاس کے دوران اپوزیشن منی بجٹ کے معاملے پر حکومت پر برس پڑی، مسلم لیگ ن، پاکستان پیپلز پارٹی سمیت دیگر جگہوں پر حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔
قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے پاکستان مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما خواجہ آصف نے منی بجٹ معاملے پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے ایک سرنڈر 1971 میں کیا تھا، اس سے زیادہ خطرناک سرنڈر اب کیا جارہا ہے، حکمران پاکستان کی خودمختاری کو سرنڈر کرنے جارہے ہیں، خدا کے لیے معاشی خودمختاری سرنڈرنہ کریں، منی بجٹ اور مرکزی بینک سے متعلق بل خودمختاری ختم کرنے کے مترادف ہے، اسٹیٹ بینک میں پہلے ہی گورنر کی صورت وائسرائے آچکا ہے۔ اسٹیٹ بینک آئی ایم ایف کی لوکل برانچ بن چکا۔ ہم اس وقت انٹرنیشنل مالیاتی اداروں کی کالونی بن چکے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ مہنگائی، غنڈہ گردی کے خلاف ڈھال بننا ہوگا، ارکان اسمبلی احساس کریں، اسٹیٹ بینک، منی بجٹ کی ڈٹ کر مخالفت کریں گے، مشکل حالات سے نکلنے کے لیے قومی اتفاق رائے پیدا کریں، 4 دن ہوگئے حکومت سے کورم پورا نہیں ہورہا، منی بجٹ کے بعد ایٹمی پروگرام کے حوالے سے اسکیپ کیا جائے گا۔
اس موقع پر سابق وزیراعظم اور پاکستان پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ قومی اسمبلی اجلاس منی بجٹ کے حوالے سے ایوان کے اندر اور باہر چہ میگوئیاں ہورہی ہیں، عوام پہلے ہی مہنگائی کے ہاتھوں تباہ حال ہیں۔ سب کو اس حوالے سے تشویش ہے، اگرکوئی منی بل، منی بجٹ آئے گا تو عوام کے دکھوں میں اضافہ ہوگا۔
قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اپوزیشن ارکان کو پاکستان کی معاشی خودمختاری پر تشویش ہے، تین سال میں میکرو اکنامک اعشاریہ نہیں بگڑے، ملکی معاشی خودمختاری کی حفاظت اس ایوان کی ذمے داری ہے، ایٹمی طاقت پر قومی اتفاق تھا اور رہے گا، پاکستان کی ایٹمی طاقت پر کمپرومائز سے متعلق تمام وسوسے دل سے نکال دیں، ایوان کا کورم پورا کرنا حکومت کی ذمے داری ہے، اپوزیشن کو بھی کردار ادا کرنا ہوگا، اس ایوان کو فعال دیکھنا ہے تو بار بار کورم کی نشان دہی مفاد میں نہیں، پرائیویٹ ممبر ڈے پر اپوزیشن کا ایجنڈا زیر بحث لایا جاتا ہے، اپوزیشن فراخ دلی کا مظاہرہ کرے تو معاملات بہتر انداز میں آگے بڑھ سکتے ہیں۔
وزیر مملکت علی محمد خان نے کہا کہ پی ٹی ڈی سی اور سیاحت کے شعبے کو مکمل طور پر صوبوں کے حوالے کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، پی ٹی ڈی سی کے اثاثے اور ملازمین صوبوں کے حوالے کرنے کا عمل شروع ہوچکا، مرکزی سطح پر ٹورازم بورڈ کام کرے گا، حکومت مقامی و غیر ملکی سیاحت کے فروغ کے لیے کام کرے گی۔
جے یو آئی (ف) کے رکن اسمبلی زاہد درانی نے کہا کہ کل میرے حلقے میں ٹیچر احتجاج کررہے تھے، بلدیاتی الیکشن میں تحصیل بکاخیل میں خواتین ٹیچرز پر تشدد کیا گیا، تحصیل بکاخیل میں ظلم کرنے والا صوبائی وزیر ٹرانسپورٹ شاہ محمد ہے، شرم کی بات ہے وزیراعظم میں اگر غیرت ہے تو اس وزیر کو برطرف کریں۔

جواب شامل کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔