ہم اسلام پر عمل اور قرآن کی رو سے اپنے قوانین بنائیں گے: افغان طالبان

کابل: ملا نور الدین ترابی کا کہنا ہے کہ افغانستان میں ایک بار پھر جرائم پر سزائے موت اور ہاتھ کاٹنے کی سزا کا دور لوٹ آئے گا، تاہم ممکن ہے اس بار سزائیں سرعام نہ دی جائیں۔
امریکی خبر رساں ادارے (اے پی) کو کابل میں دیے گئے انٹرویو میں افغان طالبان کے بانی رہنماؤں میں سے ایک ملا نور الدین ترابی نے ماضی میں طالبان کی جانب سے دی جانے والی سزاؤں پر تنقید کو رد کرتے ہوئے دنیا کو خبردار کیا کہ وہ افغانستان کے نئے حکمرانوں کے معاملات میں مداخلت نہ کریں۔
ملا نورالدین نے کہا کہ کوئی بھی ہمیں نہیں بتائے گا کہ ہمارے قوانین کیا ہونے چاہئیں، ہم اسلام پر عمل کریں گے اور قرآن کی رو سے اپنے قوانین بنائیں گے۔
ملا نور الدین ترابی کے مطابق، سیکیورٹی کے لیے ہاتھ کاٹے جانے جیسی سزا ضروری ہے کیوں کہ اس کا واضح اثر تھا، انہوں نے کہا کہ کابینہ عوامی سطح پر سزا دیے جانے سے متعلق غور کررہی ہے تاہم اس حوالے سے باقاعدہ ایک پالیسی تیار کی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ اگر سرعام سزائیں دی گئیں تو لوگوں کو ویڈیوز اور فوٹوز لینے کی اجازت ہوگی تاکہ دوسرے لوگ بھی عبرت حاصل کرسکیں۔
طالبان رہنما کا کہنا تھا کہ ماضی میں اسٹیڈیم میں بھرے مجمع کے سامنے دی جانے والی سزاؤں کے حوالے ہر کسی نے ہم پر تنقید کی لیکن ہم نے کبھی ان کی سزاؤں اور قوانین کے حوالے سے کوئی بات نہیں کی۔
ملا نورالدین ترابی نے یہ بھی بتایا کہ طالبان ماضی کے مقابلے اب تبدیل ہوگئے ہیں، اب طالبان ٹیلی وژن، موبائل، تصاویر اور ویڈیوز کی اجازت دیں گے کیوں کہ یہ لوگوں کی ضرورت ہیں اور ہم اس حوالے سے سنجیدہ ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ طالبان میڈیا کو اپنے پیغامات عوام تک پہنچانے کا ایک ذریعہ تسلیم کرتے ہیں جس کے ذریعے ہم اپنے پیغامات سیکڑوں کے بجائے لاکھوں افراد تک پہنچاسکتے ہیں۔
خیال رہے کہ 60 سالہ نور الدین ترابی طالبان کی سابقہ حکومت میں وزیر انصاف تھے۔
ان کا کہنا ہے کہ اس بار ججز (جن میں خواتین بھی شامل ہوں گی) کیسز کی سماعت کریں گے لیکن افغانستان کے قوانین کی اساس قرآن ہوگا۔
یاد رہے کہ نور الدین ترابی 1980 کی دہائی میں روس کے خلاف لڑتے ہوئے اپنی ایک ٹانگ اور آنکھ سے محروم ہوگئے تھے۔
طالبان کی نئی عبوری حکومت میں انہیں جیل خانہ جات کا انچارج بنایا گیا ہے، دیگر طالبان کابینہ ارکان کی طرح نور الدین ترابی پر بھی اقوام متحدہ نے پابندیاں عائد کررکھی ہیں۔
ملا ترابی کے حوالے سے مشہور ہے کہ وہ قوانین پر سختی سے عمل کروانے اور سمجھوتہ نہ کرنے والوں میں سے ہیں۔

جواب شامل کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔