خواتین میں نیند کی کمی ذیابیطس کا باعث بن سکتی ہے

نیویارک: حال ہی میں کی گئی تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ ہر رات نیند میں 90 منٹ کی کمی خواتین میں ٹائپ 2 ذیابیطس کے خطرات کو بڑھاسکتی ہے۔
نیویارک کی کولمبیا یونیورسٹی کے ماہرین کے مطابق نیند میں کمی انسولین پیدا کرنے والے خلیوں پر تناؤ بڑھاتی ہے، جس سے وہ ناکارہ ہوجاتے ہیں۔ نتیجتاً خون میں شوگر کی مقدار بلند ہوجاتی ہے اور خواتین کے ٹائپ 2 ذیابیطس میں مبتلا ہونے کے خطرات بڑھ جاتے ہیں۔
تحقیق کے نتائج میں یہ پہلی بار دیکھا گیا کہ صرف 6 ہفتوں تک نیند میں معمولی سی کمی جسم میں تبدیلیاں لاتی ہے اور بیماری کے خطرات میں اضافہ کرتی ہے۔
تحقیق میں محققین کا مقصد خواتین پر توجہ مرکوز کرنا تھا، کیوں کہ ماضی کے مطالعوں میں یہ بتایا گیا تھا کہ خراب نیند کا مردوں کے مقابلے میں خواتین کی کارڈیو میٹابولک صحت پر زیادہ اثر ہوتا ہے اور کل یا جزوی نیند میں معمولی سی کمی گلوکوز میٹابولزم کو خراب کردیتی ہے۔
یہ تحقیق 38 صحت مند خواتین (جن میں 11 مینوپازل یعنی سن یاسی خواتین شامل تھیں) پر کی گئی جو ہر رات کم از کم سات گھنٹے کی نیند لیتی تھیں۔
ان خواتین کو کچھ آلات پہنائے گئے، جس سے 6 ہفتوں تک ان کی نیند، ان کے انسولین، گلوکوز اور جسم کی چکنائی کی پیمائش کرتے ہوئے نگرانی کی گئی۔ ان خواتین سے نیند کے دورانیے میں ڈیڑھ گھنٹے کی کمی لاکر چھ ہفتوں تک چھ گھنٹے کی نیند لینے کا بھی کہا گیا۔
تحقیق میں معلوم ہوا کہ نیند میں کمی مجموعی طور پر انسولین کی سطح میں 12 فیصد تک اضافے کا سبب بنی جب کہ پری مینوپازل خواتین میں یہ شرح 15 فیصد سے زیادہ دیکھی گئی جب کہ انسولین کی مزاحمت مجموعی طور پر 15 فیصد جب کہ پوسٹ مینوپازل خواتین میں یہ شرح 20 فیصد سے زیادہ تھی۔

 

جواب شامل کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔