عالمی برادری اسرائیلی سفاکیت کا نوٹس لے، وزیر خارجہ

اسلام آباد: پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ مسئلہ فلسطین پر مسلم امہ کو متحد ہونا ہوگا اور عالمی برادری اسرائیل کی سفاکیت کا نوٹس لے۔
شاہ محمود قریشی نے اسلام آباد میں پریس بریفنگ کے دوران کہا کہ اسرائیل کی جانب سے مسجد الاقصیٰ میں تشدد کا سلسلہ جاری ہے، مسجد اقصیٰ میں نمازیوں پر گولیاں برسانا افسوس ناک ہے، نہتے فلسطینیوں پر مظالم کا سلسلہ فوری بند کیا جائے، گزشتہ رات ترک وزیر خارجہ نے انہیں فون کیا، فلسطین سےمتعلق پاکستان کا موقف دوٹوک ہے اسی طرح ترکی کا بھی ایک واضح موقف ہے، ہم فلسطین میں جارحیت کی شدید مذمت کرتے ہیں، فلسطین کے ایشو پر مسلم امہ کو یکجا کرنے کی ضرورت ہے، ترک وزیر خارجہ مکہ میں موجود ہیں، وہ فلسطین کی صورت حال پر سعودی حکام سے بات کریں گے۔ عالمی برادری کو چاہیے کہ فلسطین کے مسئلے پر آواز اٹھائے۔
دورۂ سعودی عرب کے حوالے سے وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ سعودی حکام کی دعوت پر وزیراعظم نے 3 روزہ دورہ کیا، دورہ سعودی عرب غیرمعمولی نوعیت کا تھا، پاک سعودی تعلقات پہلے بھی عمدہ تھے اور اب دوطرفہ تعاون کو مزید فروغ دیا جارہا ہے، سعودی عرب سمیت خلیجی ممالک میں ہنرمند افرادی قوت کی بہت ضرورت ہے، سعودی ولی عہد کے وژن کے مطابق سعودی عرب کو مزید افرادی قوت کی ضرورت ہے۔ سعودی حکام نے کہا ہے کہ انہیں مستقبل میں ایک کروڑ کارکن درکار ہوں گے۔
وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ سعودی عرب اہم ملک ہے، پاکستان کی خواہش کے مطابق ایران اور سعودی تعلقات میں بہتری آرہی ہے، امیر قطر بھی سعودی عرب کے دورے پر گئے ہیں۔
آرمی چیف کے دورۂ کابل سے متعلق شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہم افغانوں کے خیرخواہ ہیں اور خوش حال و خودمختار افغانستان دیکھنا چاہتے ہیں، ہمارا ان کے اندرونی معاملات سے کوئی تعلق نہیں، آرمی چیف نے کابل کا دورہ کیا، آرمی چیف اورڈی جی آئی ایس آئی کی کابل میں اہم ملاقاتیں ہوئی ہیں جس کے بعد افغانستان میں امن کے بہتر امکانات پیدا ہوئے، افغانستان میں امن طالبان اورافغان حکومت کے مفاد میں ہے، افغانستان میں امن سے پاکستان کو بھی بہت فائدہ ہوگا، افغانستان سے امریکی فوج کی واپسی کا آغاز ہوچکا، اب افغانوں پر زیادہ ذمے داری عائد ہوتی ہے کہ معاملات کو مل بیٹھ کر طے کریں۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ بھارت میں یورینیم کی برآمدگی تشویش ناک ہے، مودی حکومت کی کشمیر پالیسی پر بھارت کے اندر سے بھی تنقید ہورہی ہے، بھارت میں بڑا طبقہ بی جے پی حکومت کی کشمیر پالیسی کو ناکام سمجھتا ہے، وزیراعظم پہلے کہہ چکے کہ بھارت ایک قدم بڑھائے گا پاکستان دو بڑھائے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ وزیراعظم کا سفیروں سے متعلق نوٹس درست ہے، دفتر خارجہ کے حوالے سے وزیراعظم کو کچھ شکایات ملیں، وزیراعظم نے درست طور پر نوٹس لیا، جس کا مقصد اصلاحات اور سفارت کاری میں بہتری تھا، سفارت کاروں کے حوالے سے اقدامات کی تشہیر نہیں ہونی چاہیے تھی، بھارت نے اس معاملے کو اچھالا، یہ معاملہ ہرگز پاکستان کے مفاد میں نہیں، وزیراعظم سے بات کر کے ٹاسک فورس قائم کردی ہے تاکہ بہتری لائی جاسکے، ہم تجاویز تیار کررہے ہیں جو وزیراعظم کو پیش کی جائیں گی، فارن آفس کے لوگوں کا مورال گرنے نہیں دیں گے۔

جواب شامل کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔