القادر یونیورسٹی کیس: پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان گرفتار

لاہور: پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان کو قومی احتساب بیورو (نیب) نے رینجرز کی مدد سے گرفتار کرلیا۔
عمران خان مختلف کیسز میں ضمانت حاصل کرنے کے لیے وہیل چیئر پر اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیش ہوئے، جہاں سے انہیں نیب راولپنڈی نے حراست میں لے لیا۔
عمران خان کو رینجرز حکام لے کر روانہ ہوئے اور انہیں سخت سیکورٹی میں نیب راولپنڈی میں پیش کردیا۔
اس موقع پر اسلام آباد ہائی کورٹ کے باہر سیکیورٹی ہائی الرٹ تھی اور رینجرز اہلکار بڑی تعداد میں موجود تھے۔
وکیل علی بخاری نے بتایا کہ عمران خان بائیومیٹرک کرانے دائری برانچ کے باہر گئے تھے، جہاں بائیومیٹرک روم کے شیشے توڑ کر انہیں گرفتار کیا گیا۔
وکیل بیرسٹر گوہر نے دعویٰ کیا کہ رینجرز نے عمران خان پر تشدد کیا، ان کے سر اور زخمی ٹانگ پر تشدد کیا گیا، ان کی وہیل چیئر وہیں پھینک دی گئی۔
نیب کا کہنا ہے کہ چیئرمین نیب لیفٹیننٹ جنرل (ر) نذیر احمد نے یکم مئی کو عمران خان کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے۔
القادر یونیورسٹی کیس میں عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی نے نیب انکوائری کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کردیا ہے۔
انہوں نے درخواست میں چیئرمین اور ڈی جی نیب راولپنڈی کو فریق بناتے ہوئے مؤقف اختیار کیا کہ سیاسی مخالفین نے بے بنیاد الزامات پر نیب تحقیقات کا آغاز کیا، عدالت نیب کی انکوائری کی تفصیلات فراہم کرنے کا حکم دے۔ القادر یونیورسٹی اسلام آباد کے قریب سوہاوہ میں زیر تعمیر یونیورسٹی ہے۔ یہ منصوبہ القادر یونیورسٹی پروجیکٹ ٹرسٹ کا حصہ ہے۔ 5 مئی 2019 کو اُس وقت کے وزیراعظم عمران خان نے القادر یونیورسٹی کا سنگ بنیاد رکھا تھا۔
اس یونیورسٹی کے لیے نجی ہاؤسنگ سوسائٹی سے زمین کی خریداری کی گئی تھی۔ نیب اس کیس کی تحقیقات کررہا ہے۔
شہزاد اکبر نے وفاقی کابینہ اجلاس میں اس خریداری کے لیے سیل ڈیڈ پیش کی تھی جس کی کابینہ نے منظوری دی تھی۔ اس کے لیے 495 کروڑ لندن سے منتقل کیے گئے تھے۔
گزشتہ سال قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے خواجہ آصف نے بتایا تھا کہ القادر یونیورسٹی کے ٹرسٹی عمران خان اور ان کے اہل خانہ تھے، یونی ورسٹی کے لیے 50 کروڑ کی ڈونیشن دی گئی، 450 کنال اراضی عطا کی گئی، نجی ہاؤسنگ سوسائٹی نے 200 کنال زمین فرح گوگی کو دی، ان تمام ٹرانزیکشن کا کوئی ریکارڈ نہیں ہے، یہ ایک فراڈ تھا جو پلاٹ کیا گیا، یونیورسٹی کا زمین پر تاحال کوئی وجود نہیں۔

 

جواب شامل کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔