کرونا اور ملکی سیاست

محمد شان

ہمارے ملک کے عوام دنیا سے علیحدہ ہی کوئی مخلوق ہیں دنیا کرونا  جیسی وباءسے لڑ رہی ہے اور ہمارا آدھا ملک یہ ہی نہیں مان رہا کے کرونا نام کی کوئی بیماری پائی بھی جاتی ہے۔پہلے یہ دنیا کے لیے عذاب تھا پھر یہ مسلمانوں کا بھی امتحان بنا اورآج کل تو لوگوں سے یہ  بھی سننے کو ملتا ہے کہ ڈاکٹرو ں کو پیسے ملتے ہیں کرونا کا مریض بتانے پر اور ڈاکٹر اس سازش کو کامیاب بنا نے کے لیے اب  دیگر اور مریضوں کو بھی مارنا شروع ہو گئے ہیں، تاکہ اسے بھی کرونا کا مریض شمار کیا جائے۔

آپ کسی سے پوچھ کے دیکھ لیں آپ کو نیو ورلڈ آرڈر کے بارے میں وہ تھیوری سننے کو ملے گی جیسے وہ ان بھائی صاحب سے مشورہ کر کے گئے ہیں جنہوں نے کوئی بھی منصوبہ بنایا ہے  اور اگر آپ سورس پوچھ بیٹھے تو دنیا ساری یہی کہہ رہی ہے اور وہ دنیا یہ باتیں کہاں کہہ رہی ہے یہ بتانے سے ہر کوئی پرہیز ہی کر تا ہے۔ اگر آپ جرت کر کے اختلاف کر ہی لیں تو آپ جاہل اور گالیوں کے حقدار۔

ہمارا میڈیا اور سوشل میڈیا تو کسی اور ہی دنیا میں زندہ ہے سب سے پہلے تو وہاں پر سیاست کی دکان چمکائی جاتی ہے ۔اگر آپ ن لیگ کے سپورٹر ہیں تو آپ اپنے قائد کی تصویر آنے کو اپنی معراج سمجھ لیں گے اور اس میں سے وہ وہ پہلو نکال کر دیکھائیں گے جو شاید میاں نواز شریف نے بھی نا سوچے ہوں۔اور اگر آپ پی ٹی آئی کے سپورٹرہیں تو آپ کا فرض ہے کہ اس تصویر کو جعلی اور غلط ثابت کرنا۔

ایک تصویر جس میں ایک انسان دو خواتین (جو شاید ان کی فیملی کی ہے)کے ساتھ بیٹھ کر چائے یا کافی پی رہا ہے اس پر ہمارا ریگولر میڈیا ٹاک شو کر تا رہا اور وہ تصویر ہمارے ملک کی سیاست کا رخ تعین کرے گی اور پیپلز پارٹی کی تو بات ہی نرالی ہے ایک گوری نے بینظر بھٹو کے بارے میں کچھ کہہ دیا تھا اب سب جیالوں کا تو جیسے فرض ہی یہ ہوگیا تھاکہ اس کو فون کر کے اس کو مسیج کر کے برا بھلا کہے۔

جس ملک میں سیاسی جماعتیں مذہبی فرقے کی طرح کا رویہ اپنا لیں وہا ں جمہوریت کا پھلنا پھولنا نا ممکن ہو جاتا ہے۔ ایک دوسرے کو برداشت کرنے کا حوصلہ پیدا کریں آپ اپنے نظریے پر قائم رہیے لیکن دوسرے کو اس نظریے پر لانے کا اختیار کس نے دیا ہے۔اس کو اس کے نظریے کے ساتھ زندہ رہنے دیجیے  اور سیاسی بتوں کی پوجا مت کریں وہ بھی انسان ہی ہیں  انھوں نے بھی کچھ اچھا اور کچھ برا کیا ہو گا بلکل آپ کی طرح اس لیے انہیں عام انسان سمجھیں دیوتا نہیں۔ اور برائے مہربانی احتیاط کریں کرونا نا آپ کی جماعت پوچھے گا نا آپ کی زبان۔

جواب شامل کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔