ہر الزام نیب پر، بس کورونا پھیلانے کا نہیں لگا: چیئرمین نیب

اسلام آباد: چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کہا ہے کہ نیب کے خلاف مذموم پروپیگنڈا تواتر سے جاری ہے اور بس اب تک یہ نہیں کہا گیا کہ کورونا بھی نیب نے پھیلایا باقی ہر الزام نیب پر آگیا ہے۔
اسلام آباد میں ایوان صنعت و تجارت میں تاجروں سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہمارے ہاتھ میں کشکول ہے، ملک اربوں ڈالر کا مقروض ہے، معیشت مضبوط ہوگی تو ملک مضبوط ہوگا۔
جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کہا کہ ملک میں کرپشن کے خلاف کسی نہ کسی نے قدم بڑھانا تھا تو وہ نیب نے بڑھایا، وہ لوگ جسے آپ آنکھ اٹھاکر دیکھ نہیں سکتے تھے اور انہیں بلانے کا خواب میں سوچ نہیں سکتے تھے، لیکن نیب نے انہیں بلایا اور ان سے کہا کہ چند سال پہلے تک آپ کے پاس موٹر سائیکل ہوتی تھی، آج دبئی میں پلازہ کہاں سے آئے، اس پر ان کا کوئی جواب نہیں تھا۔
اُن کا کہنا تھا کہ جب نیب سے جاؤں گا تو بتاؤں گا کتنی دھمکیاں اور لالچ ہے، جب نیب میں آیا تو عہد کیا تھا جو کچھ ملک کے لیے کرسکا توکروں گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہمارے 1235 ریفرنسز عدالتوں میں ہیں، اس کا ایک فیصد بھی بزنس مین کے خلاف نہیں بنتا، جنہیں لوگ کنگ میکر کہتے ہیں ان سے اربوں ڈالر لیے، کسی دھمکی سے نہیں لیے بلکہ پلی بارگین سے لیے جو قانون میں ہے۔
جسٹس (ر) جاوید اقبال کا کہنا تھا کہ کوئی شخص ان ٹچ ایبل نہیں ہے، نیب کو سختی سے ہدایات کی ہیں کسی بزنس مین کو ٹیلی فون کرکے نیب کے دفتر میں نہیں بلایا جائے گا، اگر کسی کو بلانا ہوگا تو خود بلاؤں گا۔
انہوں نے کہا کہ اب تو ٹی وی کھولیں نیب کے علاوہ کوئی بات نہیں، نیب کے خلاف مذموم پروپیگنڈا تواتر سے جاری ہے، بس اب تک یہ نہیں کہا گیا کہ کورونا بھی نیب نے پھیلایا، باقی ہر الزام نیب پر آیا جسے خندہ پیشانی سے قبول کیا لیکن ہمارا جو کام ہے وہ ہم اطمینان سے کررہے ہیں اور کرتے رہیں گے، کوئی دھونس، دھمکی اور بلیک میلنگ راستے میں رکاوٹ نہیں بن سکتی۔
ان کا کہنا تھا کہ دعوے سے کہتا ہوں اگر ثابت ہوجائے کہ ایک تاجر بھی نیب کی وجہ سے ملک چھوڑ گیا تو یہاں سے نیب کے دفتر جانے کے بجائے گھر چلا جاؤں گا جب کہ آج تک ایسا نہیں ہوا کہ آدمی بیمار ہو اور میں کہوں کہ نیب حوالات میں رکھیں، پوری کوشش ہوتی ہے کہ اسے اسپتال لے جائیں، نیب کے خلاف وہ لوگ پروپیگنڈا کررہے ہیں جن کے خلاف تحقیقات ہورہی ہے یا ریفرنسز عدالت میں ہیں، جو محسوس کرے زیادتی ہوئی ہے تو نیب کے خلاف عدالت جائیں۔
اُن کا کہنا تھا کہ میں تو کسی کو ذاتی طور پر نہیں جانتا تو انتقام کیا لوں گا، اگر میری انجینئرنگ اتنی اچھی ہوتی تو کسی محکمے کا چیف انجینئر ہوتا لہٰذا کسی سیاسی انجینئرنگ کا کوئی سوال نہیں، نیب پر تنقید کریں لیکن وہ تعمیری ہو، نیب کو ننگا کردیں گے یہ کوئی تنقید نہیں، نیب کو ننگا کرنے کا کہنے والے اپنا لباس ٹھیک کریں۔

جواب شامل کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔