گاج ندی: تباہی اور خوش حالی ساتھ ساتھ

عاجز جمالی گاج ندی سندھ کے ضلع دادو اور جامشورو کی حدود میں واقع ہے۔ کھیرتھر کا پہاڑی سلسلہ سندھ اور بلوچستان کو ملاتا ہے، اس لیے گاج کی ابتدا تو بلوچستان کے ضلع خضدار کے پہاڑوں سے ہوتی ہے، لیکن وہاں سے شروع ہوکر ضلع لسبیلہ سے ہوتا

جب ممنون حسین گورنر بنے

عاجز جمالی کوئی لگ بھگ 22 سال پرانی بات ہے، اخبار کی رپورٹنگ ڈیسک پر خبر آئی کہ سندھ کا گورنر تبدیل ہورہا ہے۔ سندھ میں تب (ر) جنرل معین الدین حیدر گورنر تھے۔ معین الدین حیدر پاک فوج کے سربراہ جنرل پرویز مشرف کے قریبی دوستوں میں سے

تاریخ کی تصویر کشی

الفاظ کے ذریعے واقعات اور حالات کی تصویر کشی کرنا اور واقعات کو جلا بخشنا واقعی انسانی تخیل کا بڑا فن ہے لیکن اس سے بڑا فن واقعات کی تصویر کھینچ کر انہیں زندگی بخشنا ہے۔ زندگی کے مناظر کو اپنی اصلی حالت میں تاریخ میں محفوظ کرنے والے فنکار

دلیپ کمار اور روح کی سرحدیں

عاجز جمالیکلا کی سرحدیں تو نہیں ہوتیں لیکن کلاکاروں کو بہرحال دیواروں کی سرحدیں روک لیتی ہیں۔ دلیپ کمار ایک ایسا کلاکار تھا کہ برصغیر کی تقسیم کے بعد بھی اس نے خود کو برصغیر سے جوڑ رکھا تھا۔ یہ تو وجہ تھی کہ وہ یوسف خان رہتے ہوئے دلیپ کمار

دو چار ملاقاتیں

عاجز جمالی یہ ان دنوں کی بات ہے جب انتخابات کے بعد میاں نواز شریف کی سب سے طاقت ور حکومت بن چکی تھی کیونکہ 1997 کے انتخابات میں پیپلز پارٹی کو بدترین شکست کا سامنا ہوا تھا۔ 2017 کے ایوان میں پیپلز پارٹی پورے ملک میں قومی اسمبلی کی

پانچ جولائی 1977ء جب فلائٹ مس ہوگئی

عاجز جمالی پانچویں جماعت کے امتحان سے فارغ ہوکر پہاڑوں پر کھیل کود جاری تھا۔ سندھ اور بلوچستان کے سنگم پر واقع اپنے آبائی گاؤں ٹنڈو رحیم کئی ماہ سے دادو اور سہون سے آنے والے دونوں زمینی راستے کئی ماہ سے کٹے ہوئے تھے۔ بس ایک ہی

بھولے بسرے لوگ۔۔ شیر محمد بلوچ کو کس نے بُھلادیا؟

عاجز جمالی یہ کوئی معمولی شخص نہیں بلکہ پاکستان کی نام ور شخصیت ہیں۔ کراچی کے قدیم علاقے ملیر سے تعلق رکھنے والا یہ شخص قومی اسمبلی میں تب بھی گونجتا تھا جب بہت کم پارلیمنٹرینز بولتے تھے۔ مجھے یاد ہے کہ 2002 میں قومی اسمبلی کے انتخابات سے…

حریم شاہ کی شادی کے عبداللہ دیوانے

عاجز جمالی پاکستان میں سیاست اور شوبزنس دونوں ہی عوامی سطح پر مقبول شعبے ہیں اس لئے ان دونوں شعبوں سے وابستہ کوئی چھوٹا سا اسکینڈل بھی بڑی خبر بن جاتا ہے۔ یہ اکیس برس پرانی بات ہے جب سندھ کے سابق وزیر نے کراچی کے ناظم آباد میں ایک ایسی

سندھ یونیورسٹی، علم و ادب سیاست اور تاریخ کا رومانس

عاجز جمالی سندھی زبان کے انقلابی شاعر حلیم باغی کی نظم ارے شہر جاناں آج بھی سندھ کی نوجوان نسل میں اسی طرح مشہور ہے جس طرح آدھی صدی قبل مشہور تھی۔ تھرکا راگی شفیع فقیر جب اس نظم کو گاتا ہے تو محفل می رقصم ہوجاتی ہے۔ سندھ یونیورسٹی

نبن خان لوند، جس نے چینی انجنیئرز کا تاوان قومی خزانے سے وصول کیا

عاجز جمالی وہ نا تو قبائلی سردار تھا اور نہ کوئی سیاست دان۔ پڑھا لکھا بھی نہیں تھا، نا ہی پڑھے لکھے لوگوں سے دوستیوں کا قائل تھا۔ اس کی دوستیاں پولیس والوں سے تھیں یا پھر چھوٹے موٹے ڈاکووں سے۔ سندھ کے مشہور فنکار جلال چانڈیو سے بھی اس