حریم شاہ کی شادی کے عبداللہ دیوانے

عاجز جمالی

پاکستان میں سیاست اور شوبزنس دونوں ہی عوامی سطح پر مقبول شعبے ہیں اس لئے ان دونوں شعبوں سے وابستہ کوئی چھوٹا سا اسکینڈل بھی بڑی خبر بن جاتا ہے۔

یہ اکیس برس پرانی بات ہے جب سندھ کے سابق وزیر نے کراچی کے ناظم آباد میں ایک ایسی لڑکی سے شادی کرلی جس کی والدہ پارٹی میں سرگرم تھی۔ وہ مسلم لیگ ن خواتین ونگ میں سرگرم تھی جو اپنے ساتھ پارٹی پروگراموں میں اپنی بیٹی کو لایا کرتی تھی۔ لڑکی جسے ٹی وی ڈراموں میں کام کرنے کا شوق تھا شوبز سے دلچسپی کے باوجود وہ سندھ کی سیاست کے معروف کرداروں کے ساتھ سیر سپاٹے کرتی تھی جن میں ایک سابق وزیر اعلیٰ اور نواز شریف حکومت کے سابق وزیر کے ساتھ آنے جانے کا سلسلہ تھا، لیکن جس طاقت ور سردار اور سابق وزیر سے اس کی شادی ہوئی اس کے ساتھ پہلے کبھی کوئی اسکینڈل نہیں تھا۔ قبائلی سیاست دان شادی کے بعد نئی نویلی دلہن کو دبئی لے گیا کچھ عرصے ساتھ رکھا بعد میں طلاق دیدی۔ سندھ کے سیاسی کرداروں کی خفیہ شادیاں کوئی انوکھی بات نہیں اور نا شوبزنس سے وابستہ رنگین کرداروں سے سیاست دانوں کے اسکینڈل کوئی نئی بات ہے۔ ہزاروں ایسی داستانیں ہیں جو ابھی تک خفیہ ہیں۔ پیپلز پارٹی کے رہنما نثار احمد کھوڑو گذشتہ انتخابات میں اپنی ایک بیوی کو خفیہ رکھنے کی وجہ سے نا اہل ہوگئے۔ سندھ اسمبلی کے کئی موجودہ اور سابق وزرا نے خفیہ شادیاں کر رکھی ہیں۔ کئی سابق اور موجودہ ارکان اسمبلی بھی اس فہرست میں شامل ہیں۔ دلچسپ بات تو یہ ہے کہ اس معاملے میں شہری کلاس سے وابستہ کئی شخصیات نے دیہی فیوڈل کلاس کو مات دیدی ہے۔

ابھی چند ماہ قبل ساحل سمندر پر ایک بہت ہی مہنگے اپارٹمنٹ میں رات گئے ایک ہنگامہ سا برپا ہوگیا تھا۔ پولیس طلب کی گئی۔ ایک خوبرو لڑکی کے خلاف شکایت تھی کہ سوئمنگ پول میں خالی بوتلیں پھینک کر جاتی ہے۔ پولیس کے پہنچتے ہی اوپر سے کال آگئی تھی اور پولیس اپارٹمنٹ کے گیٹ سے واپس چلی گئی۔ پتہ چلا کہ لڑکی کا تعلق شوبزنس سے ہے۔ اپارٹمنٹ کے چوکیدار کا کہنا تھا کہ موصوفہ ایک منسٹر کی بیوی ہے۔ بیوی ہونے کی بات کی تصدیق تو کوئی نہیں کرتا لیکن اس کروڑوں روپے کے اپارٹمنٹ میں وہ ہی لڑکی اکیلی رہتی ہے اب تو ایک پولیس موبائل بھی اس کی حفاظت کے لئے مامور کردی گئی ہے۔ سندھ حکومت اس اہم وزیر کی اس سے قبل بھی ایک دو خفیہ شادیاں ہو چکی ہیں۔ ملک کے کئی سابق صدور۔ وزرائے اعظم۔ وزرا اور اہم سویلین اور نان سویلین افسران۔ سیاست دانوں۔ ججوں۔ وکلاۂ اور نام ور شخصیات کے ساتھ شوبزنس کی شخصیات کے اسکینڈلز اور خفیہ شادیاں منظر عام پر آتے رہتے ہیں۔ موجودہ حکمرانوں کے بھی ایسے اسکینڈلز ہوئے ہیں اور ایسے کئی واقعات ابھی تک درِ پردہ ہیں پھر پسِ پردہ ہیں ان میں سے کوئی واقعہ پردے سے نکل کر جب سوشل میڈیا کی زینت بنتا ہے تو بہرحال پورے معاشرے میں اک طوفان سا برپا ہوتا ہے۔ ایسا ہی ایک طوفان گذشتہ روز حریم شاہ کی شادی کی خبر سے برپا ہوا ہے ایسا طوفان جس نے سندھ کے قانون سازوں کو ہلا دیا ہے۔

اکتالیس سالہ فضا حسین شاہ عرف حریم شاہ کو تین چار سال قبل کوئی نہیں جانتا تھا لیکن ایوان صدر اور وزارت خارجہ سے اپ لوڈ ہونے والی تصاویر نے حریم شاہ کو سوشل میڈیا کی ریٹنگ کے آسمان پر پہنچا دیا۔ حریم شاہ نے آسمان سے نیچے آنے کے بجائے شہرت کے ساتوں آسمانوں کو چھُونے کا تہیہ کر رکھا تھا اس لئے وہ شہرت کے کھیل میں آگے بڑھتی رہی۔ پھر وفاقی وزیر شیخ رشید کی وڈیو لیک کرنی ہو یا پھر مشہور زمانہ مفتی قوی کے ساتھ لوَ اسٹوری ہو۔ قومی اسمبلی و سندھ اسمبلی کا دورہ ہو۔ سیاست دانوں اور بزنس مینوں کے ساتھ دوستیوں کے سر عام دعوے کرتی رہی۔ اپنے دعووں کو سچائی کا روپ دینے کے لئے سوشل میڈیا نے حریم شاہ کا زبردست ساتھ دیا۔ بس ہر دو چار ماہ میں حریم شاہ ایسا کوئی نہ کوئی دھماکہ کرتی رہتی ہے جس کی آواز دور دور تک سُنائی دیتی ہے اور پھر حریم شاہ کے فون پر ٹی وی چینلز کی کالز کا تانتا بندھ جاتا ہے اور پھر حریم شاہ شہرت کی ریٹنگ کا ایک آسمان پار کر جاتی ہے۔ شہرت کے اڑان پر حریم شاہ نے ایک نیا دھماکہ کردیا۔ اس بار سندھ اسمبلی کے ایوان تک اس دھماکے کی آواز گونج رہی ہے جس کے بعد پیپلز پارٹی کا کوئی رکن اپنا ہاتھ دکھا رہا ہے تو کہتا ہے میرے ہاتھ صاف ہیں۔ کوئی کہتا ہے کہ میرا رنگ ہی سانولا ہے تو کسی نے کہہ دیا میرے خلاف اپوزیشن نے یہ ڈرامہ کیا ہے۔

حریم شاہ کی شادی ڈرامہ ہے یا پھر حقیقت؟ دونوں باتیں ممکن ہیں لیکن اگر شادی ہوگئی تو پھر کم از کم یوں سمجھا جائے کہ حریم شاہ شہرت اور دولت کے چھٹے آسمان تک تو پہنچ گئی ہوگی اور اگر شادی ڈرامہ نکلا تو بھی حریم شاہ کو کوئی نقصان نہیں اس کے بزنس میں اضافہ ہی ہوا ہوگا۔ وہ کہتی ہے کہ اس نے جس رکن سندھ اسمبلی سے شادی کی ہے وہ وزیر بھی ہے اور کراچی سے باہر اس کا گھر ہے دوسری بیوی بھی ہے۔ میرے سائیں جب تک دوسری بیوی کو اعتماد میں نہیں لیتے اس کا نام ظاہر نہیں کروں گی۔

حریم شاہ کی شادی صرف سیاست دانوں۔ اسمبلیوں۔ سرکاری دفاتر اور میڈیا ہائوسز میں دلچسپ مکالموں کی زینت نہیں بلکہ سیاست دانوں کی بیویوں تک بحث کا موضوع ہے۔ کچھ ارکان اسمبلی کو بیویاں بھی شک کی نگاہ سے دیکھنے لگی ہیں اور کچھ نے قسمیں کھا کر یقین دلایا کہ ان کا حریم شاہ سے کوئی تعلق نہیں۔ میں نے پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والے ایک سابق صوبائی وزیر سے پوچھا کہ آپ ہی بتائو حریم شاہ نے کس کے ساتھ شادی کی ہے ؟ حیدر آباد سے تعلق رکھنے والے سابق وزیر نے کہا کہ “ اگر شادی کی ہے تو کسی شاہ سے ہی کی ہوگی “

صوبائی وزیر تیمور تالپور نے تو یہ تبصرہ کیا ہے کہ “ حریم شاہ سے شادی کرنے سے بہتر ہے کہ خود کشی کی جائے “ ممکن ہے کہ جس نے شادی کی ہو خود کشی کا ہی سوچا ہو لیکن کچھ ایم پی ایز تو یہ بھی کہتے ہیں کہ دیکھیں وہ خوش نصیب کون ہے ؟ حریم شاہ نے بتا دیا کہ وہ اپنے دولہے میاں کے ساتھ چار جولائی کو ترکی جائے گی۔ اب شامت آگئی ترکی جانے والوں کی کیونکہ آخر بورڈنگ کارڈ تو بنے گا نا؟ پاکستان کے نیشنل میڈیا اور سوشل میڈیا پر بھی حریم شاہ کی شادی کا ڈھول پیٹا جا رہا ہے۔ شہنائیاں بجائی جا رہی ہیں اور کوئی کسی کے ساتھ اس کو منسوب کر رہا ہے کوئی کسی کے ساتھ۔ کسی نے سماجی رابطوں کی ویب سائیٹ پر اس گھڑی والے شخص کو نمایاں کر دیا جس کے ہاتھ پر حریم شاہ نے ہاتھ رکھ دیا تھا۔
سندھ حکومت سے وابستہ میڈیا مینجرز سوشل میڈیا ہر اس تاثر کو ابھارنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ حریم شاہ کی پیپلز پارٹی کے کسی بھی وزیر یا رکن اسمبلی کے ساتھ کوئی شادی نہیں ہوئی ہے لیکن سندھ کی اپوزیشن کے میڈیا مینجرز حریم شاہ کی شادی پر عبداللہ دیوانے بنے ہوئے ہیں۔ ایک قدیم سندھی کہاوت ہے کہ جیسا دولہا ویسی بارات۔ یہ ہی کچھ حریم شاہ کی شادی کے بعد نظر آرہا ہے لیکن نہ دولہے کا پتہ ہے نا باراتیوں کی خبر۔ مگر اتنی بے خبری کے باوجود سب ہی محو رقص ہیں۔

جواب شامل کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔