دنیا کو الٹا دیکھنے والے مریض سے متعلق انکشاف
اسپین: 1938 کے ایک واقعے کی تفصیلات سائنس دانوں کی جانب سے شائع کی گئی ہیں، جس میں ایک شخص کے سر پر گولی لگی تھی اور اسے عام منظر دائیں سے بائیں اور اوپر سے نیچے الٹے نظر آتے تھے۔
اس انوکھے مریض کو پیشنٹ ایم کا نام دیا تھا، جو 1938 میں ہسپانوی خانہ جنگی کے دوران گولی سے زخمی ہوا تھا۔ اس کے بعد وہ اشیا کو دائیں سے بائیں دیکھتا تھا اور بسااوقات اسے منظر اوپر سے نیچے الٹا بھی دکھائی دیتا تھا۔ وہ الٹی لکھی تحریر اور اعداد پڑھ سکتا تھا، لیکن سیدھی تحریر پڑھنے پر بھی قادر تھا۔ اس میں دیکھنے اور چھونے کی حِس بھی بڑھ چکی تھی۔
یہ مریض اپنی گھڑی کو کسی بھی زاویے سے دیکھ کر وقت بتاسکتا تھا۔ گولی سر کے پچھلے حصے پر لگی تھی اور چند انچ دوری کے بعد باہر نکل گئی تھی۔ کبھی کبھی وہ کلربلائنڈ ہوجاتا تھا جب کہ ایک شے کے تین عکس بھی نظر آتے تھے۔ کئی مرتبہ اس نے بتایا کہ اشیا کے رنگ اسے باہر نکلتے دکھائی دیتے ہیں۔
1940 میں اسپین کے ممتاز دماغی ماہر، جسٹو گونزیلو نے مسلسل 50 برس تک اس مریض کا جائزہ لیا اور حتمی ریسرچ پیپر حال ہی میں جسٹو کی موت کے بعد شائع ہوا ہے۔ یہ تحقیق نیوریلجیا نامی جرنل میں سامنے آئی ہے۔
واضح رہے کہ آج کے لحاظ سے 50 برس قبل نیوروسائنس نے بہت ترقی نہیں کی تھی، لیکن جسٹو گونزیلو نے اُس وقت کی تمام جدید ٹیکنالوجی سے پیشنٹ ایم کا معائنہ کیا تھا۔ جدید ماہرین کہتے ہیں کہ ہمارے دماغ کے گوشے چھوٹے ڈبوں کی طرح ہوتے ہیں۔ ایک گوشہ متاثر ہونے سے دیگر افعال پر اثر پڑتا ہے۔ مریض ایم کے دماغ کا زخمی ہونے کے بعد ایک حصہ خراب ہوا تو اس سے دیکھنے کا پورا نظام متاثر ہونے لگا تھا۔
اس طرح مناظر کو محسوس کرنے والا نظام متاثر ہوا لیکن یہ اپنی نوعیت کا انوکھا کیس ہے۔ پروفیسر جسٹو کے مرنے کے بعد ان کا تحقیقی مقالہ ان کی بیٹی ایزابیل گونزیلو فونروڈونا نے شائع کرایا ہے۔