شہری کا فرانس سے پاکستان گاڑی میں سفر، فیول پر 7 لاکھ صرف ہوئے
اسلام آباد: پچھلے مہینوں ایک پاکستانی اپنی گاڑی میں فرانس سے وطن واپس آگیا جب کہ واپس بھی گاڑی میں ہی گیا۔
پیرس (فرانس) میں مقیم علی سعد کا تعلق پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد سے ہے جنہوں نے فرانس سے پاکستان کے لیے سفر کا آغاز 24 جون 2022 سے کیا تھا۔
علی سعد نے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ انہیں بچپن سے ہی گھومنے پھرنے کا کافی شوق تھا اور وہ اپنی گاڑی اور موٹرسائیکل پر پاکستان گھوم چکے ہیں، یوں ہی خیال آیا کہ کیوں نا فرانس سے پاکستان اپنی گاڑی میں سفر کیا جائے۔
علی سعد نے بتایا کہ انہیں پاکستان آتے ہوئے 18 دن لگے جب کہ اسلام آباد سے واپس فرانس جاتے ہوئے 12 دن لگے، گاڑی میں علی کے ہمراہ ان کی اہلیہ اور 2 بچے موجود تھے۔
انہوں نے بتایا کہ پاکستان آنے کے لیے رواں برس 24 جون کو سوار ہوئے تھے جب کہ اپنی منزل مقصود تک وہ 11 اگست کو پہنچے۔
علی سعد نے کہا کہ میرا مقصد صرف ایک سے دوسرے کونے تک جانا نہیں بلکہ گھومنا پھرنا تھا، اسی لیے میں سیدھا راستہ طے کرنے کے بجائے مختلف ممالک سے ہوتا ہوا آیا۔
علی سعد کے مطابق سب سے پہلے میں جرمنی گیا، وہاں سے آسٹریا، پھر سلووینیا، کروشیا، بوسنیا، مونٹینیگرو، البانیا، یونان، ترکیہ، ایران سے ہوتا ہوا پاکستان پہنچا۔
علی سعد نے اس قسم کا سفر کرنے کا شوق رکھنے والوں کو مشورہ دیا کہ کوشش کریں کم سے کم سامان لے کر جائیں، کھانے پینے کا مناسب سامان رکھیں کیونکہ آپ کو پتا نہیں ہوتا کہ گاڑی کہیں خراب ہوجائے اور اس کی مرمت میں کتنا وقت لگے، اس کے علاوہ ٹنکی جب آدھی خالی ہو تو ہر حال میں فُل کروالیں کیونکہ راستے میں کہیں بھی ٹریفک مل سکتا ہے، میں نے بھی کئی جگہوں پر 10 یا 12 گھنٹے ٹریفک بحال ہونے کا انتظار کیا۔
علی سعد نے بتایا مجھے بہت نیند آتی تھی جس کے لیے میں ہر دو سے ڈھائی گھنٹے بعد کہیں قیام کرکے کافی پیتا تھا، اس کے علاوہ چہل قدمی بھی کرتا تھا تاکہ ٹانگوں میں درد نہ ہو، اگر بہت زیادہ نیند آتی تھی تو میں کوئی مناسب جگہ دیکھ کر گاڑی روک کے سوجایا کرتا تھا، اس سفر میں میں پٹرول پمپس پر بھی سویا ہوں۔
علی سعد نے کہا کہ میرا بہت زیادہ خرچہ ہوا، جہاز میں سفر کے دوران فرانس سے پاکستان آنے میں جتنی رقم لگتی ہے میری اس سے تین گُنا زیادہ لگی، لوگ سمجھتے ہیں گاڑی کا سفر سہل اور سستا پڑتا ہے لیکن ایسا قطعی نہیں۔
پٹرول ڈلوانے سے متعلق علی نے بتایا کہ اس سفر میں انہوں نے قریباً ایک ہزار 500 لیٹر پٹرول ڈلوایا، پاکستان کی نسبت یورپ میں پٹرول مہنگا ہے۔
علی کے مطابق دو طرفہ اس ٹور پر صرف فیول کی بات کی جائے تو ان کے پاکستانی 7 یا ساڑھے 7 لاکھ روپے لگے۔