بھارت آبی وسائل کو بطور ہتھیار استعمال کرنے کی خطرناک نظیر قائم کررہا ہے، بلاول

واشنگٹن: پاکستانی سفارتی کمیٹی کے سربراہ اور چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ بھارت میں کہیں بھی دہشت گردی کا کوئی واقعہ پیش آتا ہے تو ثبوت ہو یا نہ ہو اس کا مطلب جنگ سمجھا جاتا ہے۔
نجی ٹی وی کے مطابق بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں پاکستانی وفد نے امریکی قانون سازوں سے ملاقاتیں کیں، جس میں انہوں نے خطے میں امن و استحکام کی اہمیت کو اجاگر کیا اور پاک بھارت جنگ میں امریکی کردار کو سراہا۔
امریکی وفد میں کانگریس رکن جیک برگمین، ٹام سوزی، ریان زنکے، میکسن واٹرز، ایل گرین، جوناتھن جیکسن، ہینک جانسن، اسٹیسی پلاکٹ، ہنری کیوئلار اور دیگر اراکین شامل تھے۔
اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ وزیرِاعظم شہباز شریف نے اس وفد کوامن کا مشن دیا ہے، اس مشن میں بھارت سے بات چیت اور سفارت کاری کے ذریعے مسائل کا حل تلاش کرنا شامل ہے، جنگ بندی خوش آئند ضرور ہے، لیکن یہ محض ایک آغاز ہے۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ بھارت اور پاکستان، جنوبی ایشیا اور بالواسطہ طور پر پوری دنیا آج اس بحران کے آغاز کے وقت کی نسبت زیادہ غیر محفوظ ہیں، پاکستان اور بھارت کے درمیان مکمل جنگ کی حد آج ہماری تاریخ میں کبھی بھی اتنی کم نہیں رہی، بھارت میں کہیں بھی دہشت گردی کا کوئی واقعہ پیش آتا ہے، ثبوت ہو یا نہ ہو، اس کا مطلب جنگ سمجھا جاتا ہے۔
اراکین کانگریس سے ملاقات میں بلاول زرداری نے سندھ طاس معاہدے کی بھارت کی جانب سے یک طرفہ معطلی کے ممکنہ نتائج سے امریکی قانون سازوں کو آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کا 24 کروڑ پاکستانیوں کے لیے پانی بند کرنے کا عندیہ ایک وجودی خطرہ ہے، اگر بھارت نے یہ اقدام کیا تو یہ جنگ کے اعلان کے مترادف ہوگا۔
چیئرمین پیپلزپارٹی نے کہا کہ امریکا ہمارے اس امن کے مشن میں ہمارا ساتھ دے اور اپنی قوت امن کے پیچھے لگائے تو وہ بھارت کو سمجھا سکتا ہے، مسائل کو حل کرنا ہے تو بھارت کو ایسی پالیسیوں سے روکا جائے جو خطے اور دنیا کے لیے عدم استحکام کا باعث بنیں۔
بعدازاں امریکی کانگریس ارکان نے جنوبی ایشیا میں امن اور استحکام کے لیے پاکستانی وفد کو اپنی مکمل حمایت کا یقین دلایا۔
اس کے علاوہ بلاول بھٹو نے وفد کے ہمراہ امریکی ایوان نمائندگان کی خارجہ امور کمیٹی کے ارکان سے بھی ملاقات کی، اس دوران جنوبی ایشیا کی حالیہ صورتحال، مسئلہ کشمیر، امریکا پاکستان تعلقات پر گفتگو کی گئی جب کہ بلاول بھٹو نے وفد کو بھارت کی حالیہ جارحیت کے واقعات سے آگاہ کیا۔
اس موقع پر بلاول بھٹو نے کہا کہ سندھ طاس معاہدے کی یکطرفہ معطلی بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے، بھارت آبی وسائل کو ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے کی خطرناک نظیر قائم کررہا ہے۔
بلاول بھٹو نے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی ابتر صورتحال پر شدید تشویش کا اظہارکرتے ہوئے کہا کہ کشمیری عوام کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حقِ خودارادیت دیا جائے۔