اسٹیٹ بینک کا شرح سود 22 فیصد پر برقرار رکھنے کا اعلان
کراچی: بینک دولت پاکستان نے شرح سود 22 فیصد پر برقرار رکھنے کا اعلان کردیا۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ مانیٹری پالیسی کمیٹی نے آج اپنے اجلاس میں شرح سود کو 22 فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔
اسٹیٹ بینک کے مطابق مئی میں مہنگائی 38 فیصد کی رفتار سے بڑھ رہی تھی جب کہ اگست 2023 میں مہنگائی بڑھنے کی شرح 27.4 فیصد ہوئی۔
مانیٹری پالیسی بیان کے مطابق جولائی اجلاس کے بعد چار عوامل کمیٹی کے لیے توجہ طلب رہے۔ پہلا یہ کہ سیٹلائٹ ڈیٹا زراعت کا منظرنامہ مثبت پیش کررہا ہے، دوسرا خام تیل کی عالمی قیمتیں جو 90 ڈالر ہوچکی ہیں، تیسرا جولائی کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ جو چار مہینے مثبت رہنے کے بعد امپورٹ نرمی پر 80 کروڑ ڈالر منفی ہوا ہے۔
پالیسی بیان کے مطابق زرمبادلہ اور اجناس کی قیمتوں میں سٹے بازی سے مہنگائی کا منظرنامہ خراب ہوا تھا، لیکن انتظامی اقدامات نتائج دے رہے ہیں۔ غیر قانونی سرگرمیوں کے خلاف آپریشن سے ڈالر اور انٹربینک اور اوپن مارکیٹ بھاؤ کا فرق کم کرنے میں مدد ملے گی۔
پالیسی بیان میں کہا گیا کہ مہنگائی پر توجہ ہے، ضرورت کے مطابق فیصلے کریں گے۔ البتہ سود کی موجودہ شرح مہنگائی بڑھنے کی رفتار آئندہ مالی سال کے اختتام تک پانچ سے سات فیصد تک لانے کے لیے موزوں ہے۔ حقیقی شرح سود مستقبل کی مہنگائی توقعات کی مناسبت سے مثبت ہے۔
دھیان رہے کہ غیر ملکی خبر رساں ادارے رائٹرز نے چند ماہ قبل ایک سروے کے ذریعے دعویٰ کیا تھا کہ آئی ایم ایف کے مطالبے پر پاکستان میں شرح سود ایک فیصد اضافے سے 23 فیصد تک ہوسکتی ہے۔
بعدازاں سابق وزیراعظم شہباز شریف نے بھی ایک تقریب کے دوران خطاب کرتے ہوئے کہا تھا اس بات کا بخوبی اندازہ ہے کہ 22 فیصد شرح سود کاروبار کے لیے تباہ کن ہے لیکن یہ ہماری مجبوری ہے۔