پیسے نہ ہونے پر بیٹی کو مہینوں اسکول نہ بھیج سکا، عمر اکمل
لاہور: پاکستان کے جارح مزاج بلے باز عمر اکمل ماضی میں کرکٹ پر پابندی کے دوران زندگی میں آنے والی مشکلات پر بات کرتے ہوئے آبدیدہ ہوگئے۔
عمر اکمل نے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہاں کسی کا نام نہیں لوں گا، جو گزر گیا اس کو دہرایا نہیں جاتا، اللہ لے کر بھی آزماتا ہے اور دے کر بھی آزماتا ہے، جب میرے اوپر مشکل وقت آیا تو بہت سے لوگوں کا اصل چہرہ سامنے آیا، ایک وقت میں جو لوگ میری ایک کال پر فون اٹھاتے تھے انہوں نے میرا ساتھ چھوڑ دیا لیکن جو لوگ میرے ساتھ آج بھی کھڑے ہیں ان کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔
عمر اکمل نے کرکٹ پر پابندی کے دوران ہونے والے چیلنجز کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ جو مشکل وقت میں نے گزارا ہے وہ کسی دشمن پر بھی نہ آئے، کرکٹ میں کم بیک کرنے کی کوشش کررہا ہوں، اللہ پر یقین ہے کہ اپنی محنت سے آگے بڑھوں گا اور پاکستان کے لیے ایک بار پھر کھیلوں گا۔
انہوں نے کہا کہ مشکل وقت میں میرے بھائیوں اور چند دوستوں نے میرا ساتھ دیا، میرے حالات اتنے خراب ہوگئے تھے کہ اس وقت میرے پاس بیٹی کو برگر کھلانے کے پیسے نہیں تھے، یہاں تک کہ اسکول کی فیس بھی جمع نہیں کرواسکتا تھا، بیٹی کو 8 ماہ تک اسکول نہیں بھیج سکا، اس مشکل وقت میں میری اہلیہ نے مجھے مایوس نہیں ہونے دیا۔
انہوں نے آبدیدہ ہوتے ہوئے کہا کہ جب بھی وہ وقت یاد کرتا ہوں تو میری آنکھوں میں آنسو آجاتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ آج اللہ کا شکر ہے کہ گھر کے حالات بہتر ہوگئے ہیں، میں اپنی اہلیہ کا جتنا شکریہ ادا کروں اتنا کم ہے، میری اہلیہ عبدالقادر کی بیٹی ہیں جو منہ میں سونے کا چمچہ لے کر پیدا ہوئی تھیں، انہوں نے مجھے کہا کہ چاہے جتنے بھی مشکل حالات ہوں وہ میرا ساتھ دیں گی اور اس کے لیے میں ان کا شکر گزار ہوں۔
عمر اکمل نے بتایا کہ میچ فکسنگ کے لیے مجھ سے کئی بار رجوع کیا گیا جس کے بعد میں ہمیشہ پی سی بی اور آئی سی سی کو رجوع کرنے والے کی تفصیلات فراہم کردیتا تھا اور وہ خود اس معاملے کی تحقیقات کرتے تھے۔
خیال رہے کہ فروری 2020 میں پی سی بی نے اینٹی کرپشن قوانین کی خلاف ورزی پر عمر اکمل کو معطل کیا، کرکٹر کے خلاف میچ فکسنگ کی پیشکش کو رپورٹ نہ کرنے پر پی سی بی کے اینٹی کرپشن یونٹ نے کارروائی کی تھی جس کے خلاف عمر اکمل نے عالمی ثالثی عدالت میں اپیل دائر کی تھی۔
عمراکمل کو پی سی بی اینٹی کرپشن کوڈ کی خلاف ورزی پر تین سال کی سزا سنائی گئی تھی جسے آزاد ایڈجیوڈیکٹر نے کم کرکے 18 ماہ کردیا تھا۔