زمان پارک میدان جنگ میں تبدیل، پولیس اور پی ٹی آئی کارکنان میں ٹکراؤ
لاہور: پی ٹی آئی کے سربراہ اور سابق وزیراعظم عمران خان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری ہونے کے بعد اسلام آباد پولیس کی ٹیم لاہور پولیس کی بھاری نفری کے ہمراہ زمان پارک پر موجود ہے، جہاں اسے پی ٹی آئی کارکنان کی جانب سے مزاحمت کا سامنا ہے۔
عمران خان کی رہائش گاہ کی جانب پولیس پیش قدمی پر اسے پی ٹی آئی کے ڈنڈا بردار کارکنان کی جانب سے شدید مزاحمت کا سامنا ہے۔
جواب میں پولیس کی جانب سے لاٹھی چارج کیا گیا اور آنسو گیس کی شیلنگ کے ساتھ واٹر کینن کا استعمال کیا جارہا ہے، پی ٹی آئی کارکنان کی جانب سے بھی پولیس پر پتھراؤ کیا جارہا ہے۔
زمان پارک میں پولیس کی بکتربندگاڑی بھی موجود ہے، ڈی آئی جی آپریشنز اسلام آباد شہزاد بخاری بھی عمران خان کی گرفتاری کے لیے زمان پارک میں موجود ہیں اور اسلام آباد پولیس کی قیادت کررہے ہیں۔
پولیس کی جانب سے کچھ کارکنوں کو حراست میں بھی لیا گیا ہے، کارکنوں کے پتھراؤ سے ایک پولیس اہلکار زخمی ہوا ہے۔
پولیس نے عمران خان کے گھر کے گیٹ کا کنٹرول سنبھال لیا ہے جب کہ زمان پارک کے باہر شدید شیلنگ اور گھر کے اندر بھی شیلنگ کی جا رہی ہے۔
پولیس کا کہنا ہے، عدالتی حکم کی تعمیل کریں گے، عمران خان کو گرفتار کرنے آئے ہیں، گرفتار کرکے ہی جائیں گے۔
اس صورت حال پر قابو پانے کیلئے رینجرز کو بھی طلب کرلیا گیا ہے جبکہ زمان پارک کی ہیلی کاپٹر کے ذریعے فضائی نگرانی بھی کی جارہی ہے۔
ایک پولیس اہلکار نے اپنے ہاتھ میں نوٹس کی کاپی والا پلے کارڈ بھی اٹھا رکھا ہے۔
پولیس ذرائع کا کہنا تھا کہ شہر کے تمام تھانوں میں نفریاں اکٹھی کی گئی ہیں، اینٹی رائٹ یونٹ کو آنسو گیس کے شیل بھی فراہم کیےگئے ہیں، ایک ہزار سے زائد نفری کو الرٹ رہنے کا حکم دیا گیا ہے۔
ڈی آئی جی آپریشنز اسلام آباد شہزاد بخاری کا کہنا تھا کہ ان کے پاس عمران خان کے وارنٹ گرفتاری موجود ہیں جس کی تعمیل کے لیے زمان پارک آئے ہیں۔
ایک صحافی نے سوال کیا کہ آپ عمران خان کو گرفتار کرکےکہاں لے جائیں گے؟ اس پر ان کا کہنا تھا کہ پہلے ہوجانے دیں پھر آپ کو بتاتے رہیں گے۔
واضح رہے کہ عمران خان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری ہونے کے بعد گزشتہ روز اسلام آباد پولیس لاہور پہنچی، جہاں سی سی پی او لاہور بلال صدیق کمیانہ کی زیر صدارت مشاورتی اجلاس ہوا۔
اجلاس میں عمران خان کی گرفتاری کے حوالے سے مختلف آپشنز اور طریقہ کار پر غور کیا گیا۔
لاہور پولیس کا کہنا تھا کہ قانونی کارروائی کی راہ میں رکاوٹ ڈالنے والوں سے سختی سے نمٹا جائے گا۔