زخم کو تیزی سے ٹھیک کرنے والی برقی پٹی متعارف
الینوائے: زخمی لوگوں کے لیے بڑی خوش خبری، ایسی پٹی متعارف کرادی گئی، جس سے اُن کے زخم تیزی سے ٹھیک ہوسکیں گے۔ یہ پٹی ناصرف 30 فیصد تیزی سے زخم کو مندمل کرتی بلکہ زخم کی معلومات مسلسل کسی بیرونی آلے مثلاً اسمارٹ فون تک بھیجتی رہتی ہے۔
دلچسپ بات کہ بینڈیج اپنا کام مکمل کرنے کے بعد گھل کر ختم ہوجاتی ہے۔ اس لچک دار ہلکی پھلکی اور پٹی کو زخمی چوہوں پر آزمایا گیا ہے اور اس کے شاندار نتائج سامنے آئے ہیں، جن میں زخم 30 فیصد تیزی سے ٹھیک ہوگیا۔ اسے نارتھ ویسٹرن یونیورسٹی کے سائنس داں پروفیسر گیولرمو امیراور ان کے ساتھیوں نے بنایا ہے، جس کی تفصیلات سائنس ایڈوانسز نامی جنرل میں شائع ہوئی ہیں۔
بالخصوص یہ بوڑھے افراد اور ذیابیطس کے مریضوں کے لیے ایک رحمت ہے جن کے معمولی زخم بھی دیرینہ ناسور بن جاتے ہیں۔ یہاں تک کہ ذیابیطس کے مریضوں کے اعضا بھی کاٹنے پڑتے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ ہرسال دنیا بھر میں ذیابیطس کے ہزاروں مریض انگلیوں اور پیروں سے محروم ہورہے ہیں۔
یہ نرم برقی ایجاد روئی کے ٹکڑے پر آسانی سے چپک جاتی ہے اور زخم پر لگتے ہی یہ ہلکی برقی رو خارج کرنے لگتا ہے۔ اس طرح زخم تیزی سے بھرتا ہے۔ پھر مائیکروالیکٹرانکس سے کاڑھے گئے سینسر اور سرکٹ زخم پر مسلسل نظر رکھتے ہیں اور اس کی اطلاع کسی ٹیبلٹ اور اسمارٹ فون پر وصول کی جاسکتی ہے۔ یہ زخم میں کسی انفیکشن کی اطلاع بھی دے سکتا ہے۔
تاہم الیکٹرو تھراپی کی مقدار اتنی کم ہے کہ وہ زخم پر کسی چبھن کی وجہ نہیں بنتی۔ اگرچہ اس پر 2018 سے کام جاری تھا۔ اس کا سرکٹ نیئر فیلڈ کمیونیکیشن (این ایف سی) پیدا کرکے ڈیٹا کو حقیقی وقت میں آگے بھیجتا رہتا ہے۔
ماہرین نے چوہوں پر زخم لگاکر روزانہ صرف 30 منٹ تک اسے برقی سرگرمی پہنچائی اور اس سے زخم تیزی سے بھرنے لگا۔ تاہم اب بھی انسانی آزمائش کی منزل بہت دُور ہے۔