کورونا کی تیزی کے ساتھ پھیلنے والی نئی قسم دریافت
نیویارک: عالمی وبا کورونا وائرس کی سب سے زیادہ تیزی سے پھیلنے والی نئی قسم سامنے آئی ہے۔
ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہے کہ اومیکرون کی ذیلی قسم ایکس بی بی 1.5 اس وائرس کی اب تک کی سب سے زیادہ متعدی قسم ہے۔
مگر عالمی ادارہ صحت نے یہ بھی کہا کہ بظاہراومیکرون کی یہ قسم لوگوں کو زیادہ بیمار نہیں کرتی۔
عالمی ادارہ صحت کی کووڈ کمیٹی کی سربراہ ماریہ وان Kerkhove نے بتایا کہ عالمی حکام فکرمند ہیں کہ اومیکرون کی یہ نئی ذیلی قسم کتنی تیزی سے شمال مشرقی امریکا میں پھیل رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکا میں ہر 2 ہفتوں میں ایکس بی بی 1.5 کے کیسز کی تعداد دوگنا بڑھ رہی ہے، جس کے باعث یہ وہاں سب سے زیادہ عام قسم بن چکی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ اومیکرون کی تمام ذیلی اقسام میں سب سے زیادہ تیزی سے پھیلنے والی قسم ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اس کے بہت زیادہ متعدی ہونے کی وجہ اس میں ہونے والی جینیاتی تبدیلیاں ہیں، جس کے باعث کووڈ کی یہ قسم بہت آسانی سے خلیات میں داخل ہوجاتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اب تک دنیا کے 29 ممالک میں ایکس بی بی 1.5 کے کیسز سامنے آئے ہیں مگر یہ قسم زیادہ بڑے پیمانے پر موجود ہوسکتی ہے، کیونکہ دنیا بھر میں جینوم سیکونسنگ کی شرح کم ہوگئی ہے۔
عالمی ادارے کی عہدیدار نے بتایا کہ ابھی ایسا ڈیٹا موجود نہیں جس سے معلوم ہوسکے کہ اومیکرون کی دیگر اقسام کے مقابلے میں یہ نئی قسم لوگوں کو زیادہ بیمار کرسکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایکس بی بی 1.5 کے حوالے سے تفصیلی رپورٹ آنے والے دنوں میں جاری کی جائے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ وائرس جتنا زیادہ پھیلے گا، اس کے بدلنے کا امکان بھی اتنا زیادہ ہوگا، ہم دنیا کے مختلف حصوں میں کورونا کی مزید لہروں کو دیکھ سکتے ہیں مگر اموات کی شرح میں اضافہ نہیں ہوگا کیونکہ اس حوالے سے ہمارے اقدامات مؤثر ثابت ہورہے ہیں۔
سائنس دانوں کے مطابق ویکسینز کے استعمال اور کووڈ کا سامنا ہونے سے بننے والی اینٹی باڈیز سے بچنے کے حوالے ایکس بی بی 1.5 کی صلاحیت بہت زیادہ اچھی ہے۔
ایکس بی بی 1.5، ایکس بی بی اور ایکس بی بی 1 کی مشترکہ خصوصیات رکھنے والی ذیلی قسم ہے اور اومیکرون کی یہ تینوں ذیلی اقسام مدافعتی نظام کے ردعمل پر قابو پانے کی صلاحیت رکھتی ہیں، مگر ایکس بی بی 1.5 میں ہونے والی ایک میوٹیشن کے باعث یہ خلیات کو زیادہ سختی سے جکڑتی ہے۔
ایکس بی بی 1.5 کے ساتھ ساتھ اومیکرون کی ایک اور قسم بی ایف 7 چین میں بہت تیزی سے پھیل رہی ہے۔
ڈبلیو ایچ او کے مطابق چین میں 98 فیصد کیسز اومیکرون کی ذیلی اقسام بی اے 5.2 اور بی ایف 7 کا نتیجہ ہیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ تین برس سے کورونا وائرس دُنیا پر مسلط ہے، جس کی وجہ سے لاکھوں افراد اپنی زندگی سے محروم ہوچکے ہیں۔ اب تک اس کا مکمل خاتمہ نہیں ہوسکا ہے بلکہ ہر گزرتے وقت کے ساتھ اس کی نت نئی اقسام سامنے آتی رہتی ہیں۔