چین میں 10 کروڑ سال قدیم ڈائنوسار کے قدموں کے نقش دریافت
بیجنگ: چین میں ایک ریسٹورنٹ میں ڈائنوسار کے قدموں کے نقش دریافت ہوئے ہیں۔ ریستوران سے ملحق کھلے حصے کے فرش پر بعض خدوخال سے متعلق انکشاف ہوا ہے کہ یہ ڈائنوسار کے قدموں کے نشانات ہیں جو کم سے کم دس کروڑ سال قدیم ہیں۔
چینی صوبے سچوان کے شہرلیشان میں واقع بعض گڑھے عجیب و غریب نوعیت کے تھے اور انہیں دیکھ کر ایک ماہر نےبتایا کہ درحقیقت یہ علاقہ کروڑوں سال قبل ڈائنوسار کا گڑھ تھا جن کا تعلق کریٹے شیئس عہد سے تھا۔ چینی جامعہ برائے ارضیات کی ماہر لیڈا شنگ کے مطابق یہ دو سوروپوڈ کے قدموں کے نشانات ہیں جو ایک طرح کے سبزی خور ڈائنوسار تھے۔
تھری ڈی اسکیننگ کے بعد لنڈا نے تصدیق کی کہ یہ ڈائنوسار کے قدموں کے نشانات تھے جو لمبی گردن اور اتنی ہی طویل دُم کے مالک تھے۔ انہیں زمین پر طویل ترین ڈائنوسار کا درجہ بھی حاصل ہے، جن کی مجموعی لمبائی تین بسوں جتنی تھی اور ان کے چلنے سے زمین تھرتھراتی تھی۔ یہی وجہ ہے کہ دنیا بھر میں ان جانداروں کے قدموں کے نشانات ملے ہیں۔
لنڈا کے مطابق ان ڈائنوسار کی لمبائی 26 فٹ تھی ۔ اگرچہ اس صوبے کے کئی مقامات پر پہلے بھی ڈائنوسار کے رکازات مل چکے ہیں تاہم کریٹے شیئس عہد کے ڈائنوسار کم کم ملے ہیں جو اس دیونما مخلوق کا ایک بہترین دور تھا جس میں وہ خوب پھلے، پھولے اور پھیلے تھے۔
ماہرین نے اس امرپر حیرت کا اظہار کیا کہ اس مصروف شہر میں بھی ڈائنوسار کے قدموں کے نشان ضائع ہونے سے بچ گئے ورنہ اطراف میں بلند و بالا عمارتیں اور سڑکوں کا جال بچھا ہے۔ اس جگہ ریستوران سے پہلے مرغیوں کا فارم تھا اور ڈائنوسار کے نشانات کئی پرتوں کے اندر چھپے تھے۔