بھارت، جھوٹے مقدمے میں حریت رہنما یاسین ملک کو عمر قید کی سزا
نئی دہلی: بھارت میں جھوٹے مقدمے میں کشمیری حریت رہنما یاسین ملک کو عمر قید کی سزا سنادی گئی جب کہ ان پر 10 لاکھ بھارتی روپے کا جرمانہ بھی کیا گیا۔بھارتی عدالت نے یاسین ملک کو 19مئی کو دہشت گردی کی فنڈنگ کے جھوٹے مقدمے میں مجرم قرار دیا تھا۔
نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی (این آئی اے) نے یاسین ملک کو سزائے موت دینے کی درخواست کی تھی، تاہم نئی دہلی کی این آئی اے عدالت نے یہ درخواست مسترد کرتے ہوئے انہیں عمر قید کی سزا سنائی۔این آئی اے کے جج نے کہا کہ تمام سزائیں بیک وقت شروع ہوں گی اور عمر قید کی سزا کا مطلب کہ جب تک زندگی ہے تب تک سزا برقرار رہے گی۔
یاسین ملک کو دو مقدمات میں سزائے موت اور دیگر دفعات پر مختلف دورانیے کی قید کی سزائیں سنائی گئیں جبکہ مجموعی طور پر انہیں 10 لاکھ روپے جرمانہ بھی کیا گیا۔ حریت رہنما نئی دہلی کی بدنام زمانہ تہاڑ جیل میں کئی برسوں سے قید ہیں۔
انہوں نے عدالت میں جج سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ ’’میں بھیک نہیں مانگوں گا، آپ کو جو سزا دینی ہے دے دیجیے، میرے کچھ سوالات کا جواب دیجیے، میں دہشت گرد تھاتوبھارت کے7 وزرائے اعظم مجھ سے ملنے کشمیر کیوں آتے رہے؟‘‘
یاسین ملک نے مزید کہا کہ ’’میں دہشت گرد تھا تو کیس کے دوران میرےخلاف چارج شیٹ کیوں نہ فائل کی گئی؟ میں دہشت گرد تھا تو وزیراعظم واجپائی کے دور میں مجھے پاسپورٹ کیوں جاری ہوا؟ میں دہشت گرد تھا تو مجھے انڈیا، دیگرملکوں میں اہم جگہوں پر لیکچر دینےکاموقع کیوں دیاگیا؟‘‘
عدالت نے یاسین ملک کے سوالات کو نظر اندازکیا اور کہا کہ ان باتوں کاوقت گزرگیا۔ عدالت نے کہا کہ یہ بتائیں آپ تجویز کی گئی سزا پر کیا کہنا چاہتے ہیں؟ جس پر یاسین ملک نے کہا کہ ’’میں عدالت سے بھیک نہیں مانگوں گا،جوعدالت کوٹھیک لگتاہےوہ کرے۔‘‘
انہوں نے کہا کہ گذشتہ کئی دہائیوں سے گاندھی کے اصولوں پر عمل پیرا رہاہوں، بھارتی انٹیلی جنس کسی دہشت گرد سرگرمی میں میراملوث ہونا ثابت کردے تو سیاست چھوڑ دوں گا، کسی پُرتشدد سرگرمی میں میراملوث ہوناثابت ہوجائے تو موت کی سزاقبول کرلوں گا، میں سزاسے متعلق کوئی بھیک نہیں مانگوں گا، اپنا فیصلہ عدالت پر چھوڑ دیا ہے۔‘‘