یوم سقوط جونا گڑھ آج منایا جارہا ہے
کراچی: آج یوم سقوط جونا گڑھ منایا جارہا ہے، یہ قومی تاریخ کا سیاہ ترین دن ہے۔ 9 نومبر 1947 کو بھارتی افواج نے پاکستان سے الحاق کرنے والی ریاست جوناگڑھ پر ناجائز اور غیر قانونی قبضہ کرلیا تھا۔
تاریخی حوالوں سے پتا چلتا ہے ریاست جونا گڑھ برصغیر کی 562 شاہی ریاستوں میں سے ایک تھی۔ مغل دور میں نواب بہادر خان بابی ایک بااثر عہدے پہ فائز ہوئے۔ 1748 میں نواب بہادر خان بابی نے بطور آزاد حکمران جوناگڑھ پہ حکومت شروع کی۔ اس کے بعد سے جوناگڑھ پہ انہی کے خاندان کی حکومت رہی۔
تقسیمِ ہند سے قبل جوناگڑھ ایک فلاحی ریاست تھی جس میں ریاست کے باشندگان کی تعلیم، صحت اور خوراک ریاست مفت فراہم کرتی تھی۔ جونا گڑھ برٹش انڈیا کی دوسری امیر ترین ریاست تھی جب کہ مالی اعتبار سے یہ پانچویں بڑی ریاست تھی۔ یہاں کے لوگ معاشی طورپرخودکفیل تھے اوریہ ایک مضبوط ریاست تھی جس کا اپنا ریلوے کا نظام تھا۔ تقسیمِ ہند کے وقت انڈین ایکٹ 1947 کے تحت شاہی ریاستوں کو آزادی دی گئی تھی کہ وہ چاہیں توبھارت یاپاکستان کے ساتھ الحاق کریں اورچاہیں توآزاد رہیں۔ ریاست جوناگڑھ کا پاکستان سے الحاق بانی پاکستان قائداعظم محمدعلی جناح کا خواب تھا۔ چنانچہ اُس وقت ریاست کے نواب مہابت خانجی نے جوناگڑھ کی ریاستی کونسل سے مشاورت کے بعد پاکستان سے الحاق کا فیصلہ کیا اور 15ستمبر 1947 کو پاکستان کے ساتھ الحاق کی دستاویز پر قائداعظم محمد علی جناح کے ساتھ دستخط کیے، لہٰذا عالمی قوانین کے مطابق 15 ستمبر 1947 سے جوناگڑھ پاکستان کا حصہ بن گیا۔ 9 نومبر 1947 تک جوناگڑھ پاکستان کا باقاعدہ حصہ رہا۔ اس دوران جوناگڑھ کی سرکاری عمارت پر پاکستان کا پرچم لہراتا تھا۔ 9 نومبر 1947ء کو بھارتی فوج نے ریاست میں پیش قدمی کرتے ہوئے غیر قانونی قبضہ جمالیا۔ جوناگڑھ وہ پہلا پاکستانی علاقہ تھا جس پر بھارت نے پاکستانی حدود کراس کرتے ہوئے قبضہ کیا۔ جوناگڑھ قانونی طور پر پاکستان کا حصہ ہے جو بھارتی قبضہ میں ہے۔ قائداعظم اور نواب آف جوناگڑھ کے مابین طے پانے والی الحاقی دستاویز ایک انتہائی اہم قانونی دستاویز ہے۔مسئلہ جوناگڑھ تب تک اپنی قانونی حیثیت رکھتا ہے جب تک الحاقی دستاویز کی قانونی حیثیت برقرار ہے۔ پاکستان بننے کے بعد جوناگڑھ کے لوگوں نے پاکستان کی ترقی میں بہت نمایاں کردار اداکیا، ریاست کے عوام کیونکہ تجارت پیشہ تھے اور معاشی طور پر مضبوط تھے انہوں نے بھارت کی دراندازی کو قبول نہیں کیا اور قیام پاکستان کے وقت بہت سے افراد ہجرت کرکے پاکستان چلے آئے۔ ان میں سے بہت سے افراد اپنے تجربات اور سرمایہ سے پاکستان کی تعمیر و ترقی میں مصروف عمل ہوگئے، آج بھی جونا گڑھ سے تعلق رکھنے والے 2.5 ملین سے زائد افراد پاکستان میں خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔
پاکستان بننے کے ساتھ ہی بینکنگ اور صنعت کے شعبے میں بھی ریاست جوناگڑھ کے افراد نے اپنا حصہ ڈالا اور پاکستان کو ایک مضبوط بنیاد فراہم کی۔
پاکستان میں مسئلہ جوناگڑھ کے حل کے لیے ابتدائی چند سال سیاسی و سفارتی کوششیں ہوئیں لیکن بدقسمتی سے بعد میں اسے بھلا دیا گیا۔ حتیٰ کہ کتابوں اور میڈیا سے بھی اس مسئلہ کا ذکر ناپید ہو گیا، نتیجہ یہ ہوا کہ جوناگڑھ کے متعلق نوجوان نسل کو شاید ہی کچھ معلوم ہے۔ موجودہ حکومت کی کاوشیں قابل تحسین ہیں کہ اُس نے ریاست جوناگڑھ کو پاکستان کے نقشے میں شامل کیا، عالمی قوانین کے مطابق جوناگڑھ والوں کو اُن کا جائز حق دلایا جائے، یعنی اس ریاست پر بھارت کا قبضہ ختم کروایا جائے، کیونکہ دستاویزی طور پر تو ریاست اب پاکستان کا حصہ ہے۔
ہر سال 9 نومبر کو ہم یوم سقوط جونا گڑھ کی یاد مناتے ہیں۔ عالمی برادری سے اپیل ہے کہ ریاست جونا گڑھ کو اس کا حق دلوانے میں اپنا بھرپور عملی کردارادا کرے۔