2021 ہولناک مہنگائی کا سال

کراچی: 2021 رخصت ہونے کے قریب ہے اور محض کچھ دن باقی رہ گئے ہیں، یہ برس گرانی میں ہوش رُبا اضافے کے حوالے سے ہمیشہ یاد رہے گا۔
اس برس عوام پر مہنگائی کا بوجھ خاصا بڑھا، سال بھر کے دوران کھانے پینے کی اشیا کی قیمتوں میں اضافہ کا سلسلہ جاری رہا۔
پٹرول، بجلی اور گیس کے نرخ بڑھنے سے ٹرانسپورٹ کے کرایے اور آمدورفت کے اخراجات بھی بڑھ گئے، سال کے آغاز سے اختتام تک مہنگائی کا نہ رکنے والا طوفان عوام پر مہنگائی کا بوجھ بڑھا گیا، آٹا، گھی، تیل، مرغی، گوشت، دودھ، دالیں اور مسالہ جات، سب کی قیمتیں آسمان تک پہنچ گئیں۔

سرکاری اعدادوشمار کے مطابق سال کے آغاز پر 60 روپے کلو فروخت ہونے والا ڈھائی نمبر آٹا سال کے اختتام پر 73روپے کلو تک فروخت ہوا، خوردنی تیل کی قیمت 234روپے فی لیٹر سے بڑھ کر 400روپے لیٹر کی سطح پر آگئی جب کہ فی کلو گھی 222روپے سے بڑھ کر 390روپے کلو میں فروخت ہونے لگا، گزشتہ سال 75 روپے کلو کی اوسط قیمت پر فروخت ہونے والی چینی سال 2021 کے دوران 150روپے تک جا پہنچی اور اوسطاً 120روپے کلو فروخت ہوئی، ٹوٹا چاول 92روپے سے بڑھ کر 116روپے جب کہ اری چاول 65روپے سے بڑھ کر 82روپے میں فروخت ہوا۔

دالوں کی قیمت میں 55 روپے کلو تک کا اضافہ ہوا، خشک دودھ کا 390 گرام کا پیکٹ 50 روپے مہنگا ہوکر 492 روپے میں فروخت ہوا، چائے کی پتی کا 190 گرام کا پیکٹ 20 روپے مہنگا ہوکر 250 روپے میں فروخت ہونے لگا، زندہ مرغی کی قیمت 185 روپے کے مقابلے میں 280 روپے کلو رہی، گائے کا گوشت 550 روپے سے بڑھ کر 720 روپے، بکرے کا گوشت 970 روپے کی اوسط قیمت سے بڑھ کر 1300 روپے کلو پر آگیا، تازہ دودھ 140 روپے جب کہ دہی 200 روپے کلو کی سطح پر آگیا، سال کے دوران بجلی، سی این جی، ایل پی جی اور پٹرول کی قیمت میں متواتر اضافے نے کم آمدن والے طبقے کی کمر توڑ کر رکھ دی، ایندھن مہنگا ہونے سے اشیا کی ترسیل اور شہریوں کی سفری لاگت بھی بڑھ گئی۔
2021 کے دوران سب سے کم بجلی استعمال کرنے والے صارفین کو بھی فی یونٹ ڈھائی روپے اضافہ کا سامنا کرنا پڑا اور 50 یونٹ تک بجلی کے نرخ 4.19 روپے فی کلو واٹ سے بڑھ کر 6.70روپے فی یونٹ تک پہنچ گئے، پٹرول گزشتہ سال 117 روپے جب کہ ڈیزل 127روپے لیٹر اوسط قیمت پر فروخت ہوا، سال 2021 کے اختتام تک پٹرول کی قیمت 144روپے اور ڈیزل کی قیمت 141روپے سے تجاوز کرگئی۔
ایل پی جی کے 11کلو گرام سلنڈر کی قیمت 1725روپے سے بڑھ کر 2526روپے تک پہنچ گئی، روپے کی قدر میں کمی کی وجہ سے تمام درآمدی مصنوعات اور خام مال کی لاگت بڑھنے سے عام استعمال کی تمام اشیا بشمول ادویہ، موٹرسائیکلوں، گھریلو برقی آلات کے پرزہ جات سے لے کر فٹ ویئرز، ملبوسات، کاپی کتابوں اور اسٹیشنری کی قیمتوں میں بھی اضافے کا رجحان رہا۔

جواب شامل کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔