زندگی میں کچھ بھی ہو سکتا ہے

چوہدری اسامہ سعید

وہ  ۲۴ جون ۱۹۸۷ کو ارجنٹینا کے شہر روساریو میں پیدا ہوا۔ اُس کا باپ ایک فیکٹری میں ملازم تھا وہ ایک متوسط اور غریب خاندان سے تعلق رکھتا تھا۔ اللہ تعالیٰ نے اُسے بے پناہ قدرتی صلاحیت سے نواز رکھا تھا۔ نو سال کی عمر میں وہ اس شاندار طریقے سے فُٹ بال کھیلتا تھا کہ لوگ اُسکا کھیل دیکھ کر حیران ہو جاتے۔ چھہ سال کی عمر میں روساریو کے فُٹبال کلب ’نیوویلزاولڈ بوائے‘ کی طرف سے کھیلنے لگا۔ اُس کے پاس ایک بار بال آجاتی تو پندرہ منٹ تک صرف  پورے گراوُنڈ میں اُسی کے پاس رہتی۔ اُس کے اس شاندار کھیل کو دیکھ کر اُس کے والدین، رشتے دار اور شائقین سمجھ گئے تھے کہ یہ ایک دن فُٹبال کا بہت بڑا کھلاڑی بنے گا۔ لیکن زندگی میں کچھ حاصل کرنے کے لئے بہت سے دشوار گزار راستوں سے گزرنا پڑتا ہے۔ اُسے ابھی بہت سے منازل اور مراحل طے کرنے تھے۔ گیارہ سال کی عمر میں اُسے ’گروتھ ہارمونز ڈیفیشئینسی‘ نام کی بیماری لاحق ہوگئی۔ اس بیماری میں انسان کا قد بڑھنا رُک جاتا ہے۔

والدین غریب تھے بچے کا علاج کروایا پرپیسے نہ ہونے کی وجہ سے مکمل علاج کروانا انکے لئے ممکن نہ تھے۔ کلب نے پہلے علاج کروانے کا وعدہ کرلیا پھر وہ بھی مکر گئے۔ تین سال گزر گئے اور بیماری ویسی کی ویسی رہی۔ بیماری کی وجہ سےاُسے اپنے سپنے ٹوٹتے نظر آئے۔ وہ مایوس اوردلبرداشتہ ہونے لگا۔ اُسے اپنی زندگی پر افسوس ہوتا اور وہ دل ہی دل میں قدرت سے شکوہ کرتا کہ میں ہی کیوں؟ ایک دن اُس کی تقدیر کا پہیہ گھوما۔ بارسلونا کلب سے اُسے کھیلنے کی پیشکش ہوئی۔ کلب نے علاج کی پوری ذمہ داری اپنے اوپر لے لی اور  یوں وہ اور اسکا خاندان اسپین چلے گئے۔  وہ بارسلونا کلب کے لئے کھیلنے لگا اور ساتھ علاج بھی جاری رکھا۔ دیکھتے ہی دیکھتے وہ دنیائے فُٹبال کا عظیم ترین کھلاڑی بن گیا۔  

وہ عظیم کھلاڑی کوئی اور نہیں بلکہ کروڑوں لوگوں کا پسندیدہ ’لائیونل میسیـی‘ ہے۔ آپ میسی کی مقبولیت کا اندازہ اس بت سے لگا لیں کہ ارجنٹینا حکومت کووہاں بچوں کا نام میسی رکھنے پر پابندی لگانی پڑی کیونکہ انہیں ڈر تھا آئندہ آنے والے سالوں میں تقریباَ ہر دوسرے بچے کا نام میسی ہوگا۔

میسی کی زندگی ہمیں کیا سکھاتی ہے؟ اگر آپ کے ارادے پختہ ہوں۔ آپ نے زندگی میں کچھ بننے کی ٹھان رکھی ہو، آپ کواپنے اوپر پورا اعتماد ہو تو پھر آپ کے سامنے جتنی بھی مشکلات آئیں چاہے آپ کو بیماری نے گھیر رکھا پو چاہے آپ کے پاس علاج کروانے کے لئے سہولیات نہ ہوں چاہے آپ کے سامنے اندھیرا ہو اور روشنی کی کوئی کرن کوئی امید نظر نہ آتی ہو۔ ان تمام نامصائب حالات و پریشانی کے باوجود بھی آپ اپنے مقصد کی طرف رواں دواں ہوں، پوری طرح فوکسڈ اور ڈیڈیکیشن کے ساتھ لگن و انتھک محنت کو اپنا اوڑھنا بچھونا بنا لیا ہو تو کامیابی آپ کی راہ تکتی ہے۔ آپ جوں جوں اپنے مقصد کی طرف بڑھتے جاتے ہیں ویسے ویسے آپ کا مقصد اور منزل باہیں پھیلائے آپ کو خوش آمدید کہتی نظر آتی ہے۔

آپ دنیا میں ہر کامیاب اور بڑے شخص کی کہانی اٹھا لیں اُس کے پیچھے آپ کو بہت سی اندھیری راتیں دکھائے دینگی۔ نامصائب و پریشان حالات کا نہ تھمنے والا ایک طوفان اور اُس طوفان میں ڈٹے رہنا کا انجام کامیابی ہے۔ آپ زندگی اپنے مقصد کو حاصل کرنے کے لئے گزاریں زندگی آپ کو خود ہی مسکرا کر خوش آمدید کہے گی۔ پریشانی، مشکلات اور کٹھن حالات وقتی ہوتے ہیں۔ سونے کو کُندن بنانے کے لئے جلانا پڑتا ہے ۔انسان کو بھی عظمت و بلندی تک پہنچنے کے لئے خود کو جلانا پڑتا ہے۔ آپ کو جب بھی لگے کہ زندگی میں آپ ناکام ہو رہے ہیں تو ہمت مت ہاریں میسی کی کہانی کو یاد کرلیں اور خود سے کہیں کہ اگر یہ ہو سکتا ہے تو ’زندگی میں کچھ بھی ہو سکتا ہے‘۔

جواب شامل کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔