کہانی کی پراسرار طاقت
کہانی کی طلسماتی طاقت انسانی تاریخ میں گہری جڑوں کی حامل ہے۔ اس فن کو 32 ہزار سال قدیم غاروں میں بنے فن پاروں اور بعد ازاں اہرام مصر کے دیوار گیر مجمسموں میں ڈھونڈنا جاسکتا ہے۔
کہانی ہی وہ عنصر ہے، جو کسی بھی فنی سرگرمی کو زیادہ پیداواری اور بیش قیمت بنا سکتا ہے۔
اگر رنگوں کے امتزاج یا فوٹو گرافر کے سادہ سے کلک سے کوئی کہانی جوڑ دی جائے، ایک قصہ نتھی کر دیا جائے، یہ آرٹ کا ٹکڑا بن سکتا ہے۔
نثر اور شاعری کی اصناف کے ساتھ بھی یہی معاملہ رہا۔ کہانی کی طاقت نے انھیں نہ صرف جیوت رکھا، بلکہ فاتح ٹھہرایا۔
لیکن کہانیوں کی اشکال اور اسے سنانے کے انداز ہمیشہ بدلتے رہے۔
اور سب سے بڑی اور اہم تبدیلی جدیدیت تھی۔
ممتاز امریکی شاعر، ازرا پاونڈ نے نعرہ: "Make it new!” آج بھی بامعنی ہے۔
اور مابعد جدیدیت سمیت ہر تحریک یا خیال میں کہیں جنبش کرتا ہے۔
اقبال خورشید